بھارت نے ایک بار پھر دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کی ہے۔ افغانستان کی صورتحال کو جواز بنا کر انڈیا اور افغانیوں نے جعلی اکاؤنٹس اور نیوز کا سہارا لے کر پاکستان کے خلاف پراپیگنڈا شروع کیا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے خلاف ٹویٹر پر ہونے والے پروپیگنڈا میں بھارت اور افغانستان کے جعلی اکاؤنٹس ملوث نکلے ہیں جنہوں نے "سینکشن پاکستان” کے نام سے ایک ہیش ٹیک چلایا جس میں امریکہ سے پاکستان پر پابندیوں کا مطالبہ کیا گیا۔
اس ہیش ٹیگ میں بھارتی اور افغانی عوام کی جانب سے یہ تاثر دیا گیا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا ذمہ دار پاکستان ہے جو کہ طالبان کی پشت پناہی کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | کشمیری پریمیئر لیگ: باگ سٹائل آج کوٹلی شیروں کا سامنا کریں گے
یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب یہ بات سامنے آئی کہ جس ہیش ٹیگ کے ذریعے پاکستان پر پابندیوں کا مطالبہ کیا جا رہا ہے اس کے 65 فیصد ٹویٹس بوٹ مشینوں کے ذریعے کئے گئے ہیں۔
یہ ہیش ٹیگ شروع میں کینیڈا کے سابق وزیر کرس الیگزینڈر کی جانب سے شروع کیا گیا جس کے بعد اس میں بھارتی اور افغانستانوں نے بھرپور حصہ لیا جبکہ پاکستان مخالف صحافیوں اور پی ٹی ایم کے حامیوں نے اس مہم میں بھرپور حصہ لیا۔
مختلف ٹویٹس اور ہیش ٹیگز پر ریسرچ کرنیوالے سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ میڈی ٹویٹس نے انکشاف کیا کہ کل 3 لاکھ 90 ہزار 411 ٹویٹس میں سے 52 ہزار 931 ٹوئٹس جعلی اکاؤنٹس یا نئے اکاؤنٹس سے کئے گئے۔
انکشاف کے مطابق افغانستان سے 32 ہزار 639 ، بھارت سے 11 ہزار 865 جبکہ پاکستان سے 3 ہزار 224 ٹوئٹر اکاؤنٹس نے اس ٹرینڈ کے ساتھ ٹویٹس کئے۔ اس کے علاوہ ٹویٹ کرنے والوں میں دیگر ممالک امریکہ، برطانیہ، کینیڈا، دوبئی اور سعودی عرب کے بھی کچھ ٹوئٹر اکاؤنٹس شامل ہیں۔
پاکستان کے اکاؤنٹس میں محمد تقی، گل بخاری، منظورپشتین، بشریٰ گوہر افراد ٹرینڈ میں شامل رہے جبکہ بھارت سے کپل مشرا، ادیتیہ راج کول، گوراؤ ساؤنت مشہور اکاؤنٹس شامل ہیں۔
جعلی خبروں پر نظر رکھنے والے ادارے جی فائیو انٹرنیٹ آبزرویٹری نے بھارت اور افغانستان کی پاکستان مخالف سرگرمیوں کو بےنقاب کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جرلی اور فیک اکاؤنٹس سے بوٹ ٹویٹس کی گئی ہیں۔
جی فائیو انٹرنیٹ آبزرویٹری کی رپورٹ کے مطابق اس ٹرینڈ کے 65 فیصد ٹویٹس بوٹ مشینوں سے کیے گئے ہیں۔