سینئیر صحافی حامد اور ان کے جیو شو کیپیٹل ٹاک پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
پاکستان کے سینئیر صحافی اور ٹی وی اینکر حامد میر نے بتایا ہے کہ ان کے لئے معطلی یا پابندی کوئی نئی بات نہیں ہے۔
حامد میر نے کہا ہے کہ آئین میں دیئے گئے حقوق کے لئے وہ آواز اٹھاتے رہیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کے اہل خانہ کو بھی دھمکی دی گئی ہے لیکن اس بار وہ کسی بھی قسم کے نتائج کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | پاکستان جنرل اسمبلی اقوام متحدہ میں فلسطین کا مسئلہ اٹھائے گا
ٹویٹر پر حامد میر نے لکھا کہ میرے لئے یہ ہابندی کوئی نئی بات نہیں۔ ماضی میں دو بار مجھ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ دو بار ملازمتیں ضائع ہوگئیں۔ قتل کی کوششیں جاری رہی لیکن آئین میں دیئے گئے حقوق کے لئے آواز اٹھانا نہیں چھوڑوں گا۔
اس وقت میں کسی بھی قسم کے نتائج کے لئے تیار ہوں اور کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہوں کیونکہ وہ میرے اہل خانہ کو دھمکیاں دے رہے ہیں۔
کچھ اطلاعات کے مطابق جیو ٹی وی کے منیجمنٹ نے کہا ہے کہ حامد میر کو غیر اعلانیہ مدت تک بین کرنا ان کا ذاتی فیصلہ ہے اور حکومت اور اسٹیبلشمنٹ میں سے کسی نے اسے ایسا کرنے کو نہیں کہا۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر ایک کلپ وائرل ہوا تھا جس میں حامد میر کو بہت جارحانہ رویہ میں دیکھا گیا تھا۔ وہ صحافی اسد طور کے حق میں بات کر رہے تھے جنہیں گھر کے اندر گھس کر پیٹا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
صحافی اس تور پر حملہ کرنے والے افراد نے آئی ایس آئی ہونے کا دعوی کیا جس پر حامد میر نے کھلے الفاظ میں فوج، آئی ایس آئی اور اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کی۔
زرائع کے مطابق یہ پابندی اسی تناظر میں عائد کی گئی ہے جبکہ پچھکے کچھ دنوں سے ٹویٹر پر "حامد میر کو گرفتار کرو” کا عام ٹرینڈ بھی چلا تھا۔