تازہ ترین اطلاعات کے مطابق اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ بندی جمعہ کی صبح کو طے پا گئ ہے جس کے بعد شدید خوف و ہراس کا خاتمہ ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے صحافیوں نے بتایا کہ جنگ بندی کی خبر سنے ہی غزہ میں لوگ خوشی س باہر نکل آئے اور اللہ اکبر کی صدائیں بلند کرنے لگے۔
اس جنگ بندی کو دونوں فریقین نے اپنی فتح قرار دیا ہے۔
گزشتہ کئی روز سے اسرائیل پر عالمی رہنماؤں کی جانب سے دباؤ ڈالا جا رہا تھا کہ وہ فلسطینیوں پر جاری ظلم بند کرے اور جنگ بندی کا اعلان کرے۔
یہ بھی پڑھیں | پاکستان جنرل اسمبلی اقوام متحدہ میں فلسطین کا مسئلہ اٹھائے گا
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، جنہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے تباہ کن تشدد کے خاتمے کا مطالبہ جاری کرنے کی اپیل کی تھی ، نے جنگ بندی کا خیرمقدم کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجتماعی اور متفقہ اقدام کی طاقت ہے۔ یہ ہر شخص اور ہر قوم کی ایک متفقہ کوشش ہے کہ وہ ایک مقصد کے لئے مل کر چلے۔ یہ جنگ بندی فلسطین میں امن کی طرف پہلا قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کا قبضہ ختم ہونا لازمی ہے اور مقبوضہ علاقوں میں مسلط حکومت کو ختم کرنا ہوگا۔ القدس الشریف کے دارالحکومت کی حیثیت سے آزاد اور متمول فلسطینی ریاست کے قیام کے لئے اقوام متحدہ کی قرارداد کا نفاذ ضروری ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی اس معاہدے کا خیرمقدم کیا ہے۔ جوبائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں معاہدے کی بات کرتے ہوئے مصر کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس پیشرفت کرنے کا حقیقی موقع ہے اور میں اس کے لئے کام کرنے کے لئے پرعزم ہوں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی کابینہ نے تمام حفاظتی عہدیداروں کی سفارش کو متفقہ طور پر قبول کرلیا ہے۔ مصری اقدام کو بلا شرط کے باہمی جنگ بندی کے لئے قبول کیا ہے۔
حماس اور اسلامی جہاد کی جانب سے بھی بیانات میں جنگ بندی کی تصدیق کی۔ حملوں کی ایک سینئر شخصیت خلیل الحیاہ نے ہزاروں فلسطینیوں کے ہجوم کے سامنے جو سڑکوں پر جشن منانے کے لئے جمع ہوئے تھے ، کے سامنے کہا کہ یہ فتح کا جوش و خروش ہے۔
اسرائیلی بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اس کی فضائی مہم نے "غیر معمولی” کامیابیاں حاصل کی ہیں۔