وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے منگل کی صبح ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں کو اس لئے بند کرنا پڑا کیونکہ کورونا وائرس کا انفیکشن بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔
انہوں نے کہا یہ فیصلہ بھاری دل سے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں تمام طلبا سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ اس بار چھٹی کی حیثیت سے فری نا رہیں بلکہ اپنے نصاب کو دوبارہ یاد کریں اور ہوم ورک کریں۔
یہ بھی پڑھیں | ایشیا کی سرفہرست ایک سو یونیورسٹیوں میں صرف ایک پاکستانی یونیورسٹی شامل
وفاقی وزیر تعلیم نے طلبہ سے کہا کہ وہ زیادہ سے زیادہ توجہ اپنی تعلیم پر مرکوز رکھیں۔ شفقت محمود نے نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران گذشتہ ہفتے بھی ایسے ہی ریمارکس دیئے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ تعلیمی اداروں کو بند کرنے کا فیصلہ حکومت کے جاری کردہ کورونا وائرس ایس او پیز کی عدم تعمیل کی وجہ سے کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ایس او پیز پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا تھا جیسا کہ ہونا چاہئے تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ محکمہ صحت کے اعداد و شمار سے تعلیم اداروں میں تیزی سے وائرس کی منتقلی کا پتہ چلا۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ ملک بھر میں تقریبا 50 ملین طلبا موجود ہیں یعنی ہماری آبادی کا ایک چوتھائی حصہ۔ ان کی صحت پر۔کمپرومائز نہیں کر سکتے۔ لہذا اسکولوں کو بند کرنا ضروری تھا۔ شفقت محمود نے بتایا کہ اسکولوں کو "بند” نہیں کیا گیا ہے بلکہ طلباء کو ذاتی طور پر اس میں جانے سے روک دیا گیا ہے۔ ہم نے اسکولوں کو آن لائن طریقہ کار اپنانے کو کہا ہے۔
وزیر تعلیم نے کہا کہ جو لوگ آن لائن اسکولنگ کو نہیں اپنا سکتے انہیں ہوم ورک دینا چاہئے۔ ہوم ورک جمع کروانے کے لئے طلبا یا والدین کو ہفتے میں ایک بار فون کیا جاسکتا ہے۔ جبکہ یہ فیصلہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سنٹر میٹنگ کے دوران "قریبی اتفاق رائے” کے طے پانے کے بعد کیا گیا ہے۔