کووید19 کیسز میں مسلسل اضافے کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے سوموار کو عوامی اجتماعات پر پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے شہریوں سے ایک بار پھر معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے عوامی اجتماعات کو بھی معطل کرنے کا اعلان کیا اور دوسری سیاسی جماعتوں سے بھی جلسے وغیرہ منسوخ کرنے کی درخواست کی۔
تفصیلات کے مطابق قومی رابطہ کمیٹی (این سی سی) کے اجلاس کے بعد قوم سے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے لوگوں سے ماسک پہننے اور معاشرتی فاصلہ برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا۔ تاہم ، تعلیمی اداروں کی بندش سے متعلق فیصلے کو اگلے ہفتے تک موخر کردیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صورتحال خراب ہونے کی صورت میں اسکولوں اور کالجوں میں موسم سرما کی تعطیلات میں توسیع کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر موسم سرما کی تعطیلات میں توسیع کردی جاتی ہے تو موسم گرما کی تعطیلات ایک ماہ تک محدود ہوجائیں گی۔ عمران خان کہا کہ شادی کی تقریبات کو صرف کھلے مقامات میں ہی کرنے کی اجازت دی گئی ہے اور مہمانوں کی تعداد 300 تک محدود ہونی چاہیے۔ مزید برآں صنعتیں اور کاروبار کھلے رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیں | وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ بھی کورونا وائرس کا شکار ہو گئے
احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا یہی وقت ہے کیونکہ پاکستان میں کوویڈ19 کے کیسز میں پچھلے دو ہفتوں میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ ہک لوگ ایس او پیز پر عمل درآمد کر کے وائرس کو کم کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت ملک میں وائرس کے پھیلاؤ کے معاملات پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوویڈ19 کی پہلی لہر کے دوران پاکستان بہت خوش قسمت رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بتایا جارہا ہے کہ یہ وائرس تبدیل ہوچکا ہے اور پہلے سے بھی زیادہ تیز رفتاری سے پھیل رہا ہے اور اس خوف کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کی صورتحال جون کے مقابلے میں اور بھی خراب ہوسکتی ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انہوں نے فیکٹریاں ، دکانیں اور ہر وہ چیز جو لوگوں کی روزی کو متاثر کرتی ہے کو بند کرنے سے انکار کیا ،ہے لیکن اس بات پر زور دیا ہے کہ تمام کاروباری اداروں کو تجویز کردہ ایس او پیز پر عمل کرنا چاہئے۔
موجودہ صورتحال کے پیش نظر سینیٹ سیکرٹریٹ نے پیر کے روز ایک سرکلر جاری کیا جس میں قائمہ کمیٹی کے اجلاسوں کو اگلے احکامات تک ملتوی کردیا گیا۔ دوسری جانب قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے اس سلسلے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اور اس کے پارلیمانی اجلاس معمول کے مطابق ہوں گے۔