چیف آف آرمی اسٹاف (سی او اے ایس) جنرل قمر جاوید باجوہ کے حکم پر تشکیل دی گئی عدالت نے انکوائری کے بعد سفارش کی ہے کہ "کراچی واقعہ” میں ملوث پاکستان رینجرز اور انٹر سروسز انٹیلیجنس (آئی ایس) کے عہدیداروں کو غیرضروری صورتحال پیدا کرنے پر برطرف کیا جائے جو کہ دو ریاستی اداروں کے مابین غلط فہمی کا باعث بنے تھے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ متعلقہ ذمہ داران آئی ایس آئی اور رینجرز کے افسران کو معطل کر دیا گیا ہے جبکہ ان کے خلاف ڈی ایچ کیو میں قانونی کاروائی بھی کی جائے گی۔
آرمی چیف نے 19 اکتوبر کو انکوائری کا حکم اس وقت دیا تھا جب سندھ پولیس چیف اور صوبائی پولیس فورس کے متعدد سینئر افسران نے یہ کہتے ہوئے ڈیوٹی سے چھٹی پر چلے گئے کہ وہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما کیپٹن محمد صفدر کی گرفتاری کے حالات کی وجہ سے مایوسی کا شکار ہوگئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق آج منگل کے روز انٹر سروسز پبلک ریلیشنز کے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا ہے کہ انسپکٹر جنرل پولیس سندھ کی شکایات کے ازالے کے معاملے سے متعلق انکوائری مکمل ہوچکی ہے اور اس میں ملوث سیکیورٹی اداروں کے تمام افسران کو برطرف کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں | پی ڈی ایم نے کیپٹن صفدر کے معاملے پر عمران خان کی خاموشی پر سوال اٹھادئیے
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فوج کے جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) میں مزید محکمہ جاتی کارروائی اور تصرف کے لئے متعلقہ افسران کو اپنی موجودہ ذمہ داریوں سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ ریٹائرڈ کیپٹن صفدر کو 19 اکتوبر کی صبح سندھ پولیس نے قائداعظم کے مزار کے تقدس کی پامالی کرنے اور مقدمہ درج کرنے والے درخواست گزار کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دینے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔
حکومت سندھ نے اس گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ جب کیپٹن صفدر نے قائداعظم کے مزار پر نعرے لگائے تو قابل تعزیر نہیں تھا لیکن گرفتاری ان کے علم کے بغیر کی گئی تھی۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کے حوالے سے مریم نواز کے ترجمان اور مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما محمد زبیر نے کہا تھا کہ کیپٹن صفدر کی گرفتاری کے لئے پولیس پر دباؤ ڈالا گیا تھا۔