آج منگل کے روز احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو غیرقانونی اراضی الاٹمنٹ کیس میں مبینہ مجرم قرار دے دیا ہے۔
عدالت نے مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان کی جائیدادیں بھی ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔
عدالت کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کو آئندہ سماعت پر اس ضمن میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ اے سی نے نوٹ کیا کہ اس نے شریفین کو طلب کرتے ہوئے اعلامیہ نوٹس جاری کیا تھا لیکن نواز شریف پیش نہیں ہوے ہیں۔ ان کے وارنٹ گرگتاری کی رپورٹ عدالت کے سامنے پیش کی گئی تو جج نے استفسار کیا کہ ہتھیار ڈالنے کے لئے 30 دن دیئے جانے کے باوجود وہ الزامات کا سامنا کرنے کے لئے عدالت میں پیش نہیں ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | نواز شریف کے منہ سے فوجی قیادت کا نام سن کر دھچکا لگا، بلاول بھٹو
مزید سماعت 26 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔ ایف بی آر کے مطابق نواز شریف نے 1986 میں لاہور کے جوہر ٹاؤن میں دو گلیوں کے ساتھ ایک کنال کے 54 پلاٹوں کو غیر قانونی طور پر الاٹ کیا تھا۔
نو ستمبر کو توشہ خانہ ریفرنس میں مسلم لیگ (ن) کے تاحیات صدر نواز شریف کو مبینہ مجرم قرار دیا گیا تھا۔ سابق وزیر اعظم شریف ، سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا نام اصل قیمت کا 15 فیصد ادا کرکے خزانے سے لگژری گاڑیاں حاصل کرنے سے متعلق حوالہ میں درج کیا گیا ہے۔