ٹرمپ انتظامیہ نے جمعہ کے روز سوشل میڈیا رابطے کی مشہور ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اتوار سے چینی اپلیکیشن ووئی چیٹ پر امریکا میں پابندی عائد کر رہے ہیں جس کے بعد امریکا کے پلے سٹورز پہ یہ ایپ موجود نہیں ہو گی۔
چین اور امریکا کی معاشی لڑائی میں یہ بات ایک اہم پیشرفت کی سی اہمیت رکھتی ہے جبکہ عرصہ دراز سے ٹیکنالوجی کی دنیا میں دونوں ممالک ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں۔ امریکا میں حکومت کی جانب سے امریکی کمپنیوں کو بھی ووئی چیٹ کے زریعے لین دین کرنے پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔
امریکا میں ٹک ٹاک کے یوزرز بھی 12نومبر کے بعد ٹک ٹاک استعمال نہیں کر سکیں گے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے سوشل میڈیا ایپ تک ٹاک اور ووئی چیٹ نے امریکی قومی سلامتی کو خطرہ لاحق کردیا ہے۔ ٹک ٹاک اس وقت اوریکل کے ساتھ اس معاہدے کے بارے میں بات چیت کر رہا ہے جس سے امریکی سافٹ ویئر بنانے والے کو کچھ کنٹرول منتقل ہوسکتا ہے۔ محکمہ تجارت نے کہا ہے کہ اگر پابندیاں نومبر کی آخری تاریخ تک انتظامیہ کے قومی سلامتی کے خدشات کو حل کرتی ہیں تو ان پابندیوں کو ختم کیا جاسکتا ہے۔
زرائع کے مطابق یہ پابندیاں 6 اگست کے ایگزیکٹو آرڈر کے بعد سامنے آئی ہیں جس میں صدر ٹرمپ نے استدلال کیا تھا کہ ٹِک ٹاک اور وی چیٹ امریکی صارفین سے ڈیٹا اکٹھا کرتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے حکم کی خلاف ورزی کرنے پر 10 لاکھ ڈالر اور 20 سال قید کی سزا سنانے کی دھمکی دی ہے۔
ٹرمپ نے جمعہ کے روز اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ٹک ٹاک ایپ کو امریکا مین چلنے کی اجازت دینے کے لئے بہت بہت تیزی سے کوئی ڈیل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 12 نومبر تک صارفین ٹک ٹاک ایہ استعمال کر سکیں گے کیونکہ بہت سے لوگ اسے سیاسی کمپین کے لئے استعمال کر رہے ہیں لہذا 12 نومبر تک اس کی اجازت دی گئی ہے۔ اگر تب تک چینی کمپنی کء ساتھ کوئی معاہدہ سامنے نہیں آیا تو اس کے استعمال پر پابندی ہو گی۔