پاکستان مسلم لیگ نواز (مسلم لیگ ن) کے صدر شہباز شریف نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ ان کے بھائی اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کا علاج کروائے بغیر وطن واپس آنا ممکن نہیں ہے۔
یہ بیان سابق وزیر اعظم کی العزیزیہ اور ایوین فیلڈ پراپرٹیز ریفرنسز میں عدالت پیش ہونے سے استثنیٰ کی درخواست کی سماعت کے دوران اسلام آباد ہائیکورٹ (آئی ایچ سی) کی جانب سے نواز شریف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف نے سرجری نہیں کروائی ہے اور نہ ہی انہیں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ جج نے کہا کہ ہمارے ضمانت نامے کی میعاد ختم ہوگئی ہے ، جس کے اپنے اثرات ہیں۔
یاد رہے کہ 22 ستمبر کو آئندہ سماعت پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی پیشی یقینی بنانے کے لئے ناقابل ضمانت گرفتاری وارنٹ جاری کیے گئے تھے۔
شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران کہا ہے کہ بغیر علاج کیے واپس آنا نواز شریف کی زندگی کے لئے سنگین خطرہ ہے اور زندگی کا حق سب سے اہم ہے جسے نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ سابق وزیر اعظم کی وطن واپسی کا نہیں تھا بلکہ ان کی صحت کا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے دعویٰ کیا تھا کہ نواز شریف کی اہلیہ کلثوم نواز بیمار نہیں تھیں لیکن ان کا یہ پوچھتے ہوئے انتقال ہوگیا کہ کیا اس الزام سے ہونے والے نقصان کی مرمت ممکن ہے یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں نواز شریف کے لئے سفر کرنا ”جان لیوا“ ثابت ہوسکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ پاکستان میں نواز شریف کا علاج نہیں ہوسکتا ہے۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے مزید کہا کہ حکومت نے انہیں سرکاری اور غیر سرکاری ڈاکٹروں کی سفارش پر لندن بھیج دیا تھا لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے ان کا علاج معطل ہوگیا تھا۔