موٹر وے گینگ ریپ کیس میں مشتبہ شخص نے اتوار کے روز لاہور پولیس کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے اور دعوی کیا کہ وہ شاہراہ واقعے میں ملوث نہیں تھا۔ وقارالحسن کو ہفتے کے روز پنجاب حکومت نے ان دو مشتبہ افراد میں شامل کیا تھا جن کے اس گھناؤنے جرم میں ان کے مبینہ ملوث ہونے کے سبب پوری قوم مشتعل ہوگئی ہے اور ملک بھر میں مظاہرے کا باعث بنے ہیں۔ اہم ملزم عابد علی اب بھی فرار ہے اور پولیس ٹیمیں اس کی گرفتاری کے لئے مختلف مقامات پر چھاپے مار رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق وقار نے آج ماڈل ٹاؤن تھانے میں خود کو پولیس کے حواہے کردیا۔ اس نے دعوی کیا کہ اس کا سالہ اس کے نام کی سم نکالتا رہا ہے۔ اس نے میرے ساتھ خود ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا لیکن وہ جلد ہی ایسا کرسکتا ہے۔ وقار نے پولیس کو بتایا کہ اس کا سالا عابد علی کے ساتھ کچھ جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث تھا اور اب بھی اس سے رابطے میں ہے۔ اجتماعی عصمت دری میں بے گناہی کا دعوی کرتے ہوئے ، انہوں نے حکام سے درخواست کی کہ وہ میرا ڈی این اے ٹیسٹ کروائیں تا کہ میری بےگناہی ثابت ہو۔
دوسری جانب ملزم وقار کی والدہ نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بیٹا "بے قصور” ہے اور اس واقعے کا پتہ چلنے کے بعد اس نے خود کو سرنڈر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے بیٹے نے کوئی غلط کام کیا ہوتا تو وہ خود کو سرنڈر نہ کرتا۔
ملزم کی والدہ نے وزیر اعلی عثمان بزدار سے اپیل کی کہ وقار کے کیس میں انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میرا بیٹا ایک متقی اور نمازی فرد ہے اس کی جان بچائی جانی چاہئے۔ انہوں نے مزید کہاکہ وہ قلعہ ستار شاہ میں موٹرسائیکل مرمت کرنے کی دکان چلاتا ہے۔ انہوں نے سوالیہ انداز میں کہا کہ اگر میرا بیٹا مجرم تھا تو وہ خود کو [قانون نافذ کرنے والے اداروں] کے سامنے کیوں پیش کرتا؟ ماں نے بتایا کہ اس کی چار بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں اور اس کا ایک بیٹا بیمار تھا۔ ادھر وقار کے والد نے بتایا کہ ان کا بیٹا "چور” نہیں ہے اور ایک دکان پر کام کرتا ہے۔