کراچی سمیت سندھ بھر میں کئی دنوں سے طوفانی بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے بعد نظام زندگی معطل ہو کر رہ گیا ہے جبکہ بارش کی وجہ سے مختلف حادثات میں 23 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں جن میں بجلی گرنے سے جاں بحق ہونے والے 7 افراد بھی شامل ہیں۔
مسلسل بارشوں کی وجہ شہر کا حلیہ بدل کر رہ گیا ہے ۔ شہر کراچی کے ساتوں انڈر پاس مکمل طور پر بند پڑے ہیں۔ کئی مقامات پر پانی کی روانی میں کنغینرز اور بسیں کاریں کھلونوں کی طرح بہہ چکی ہیں جبکہ مختلف ویلفئیر تنظیمیں امدادی کاروائیوں میں مشغول ہیں جن میں سیلانی ویلفئیر، ایدھی، دعوت اسلامی ویلفئیر اور دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔
کچی آبادیاں تو ایک طرف، سرکاری عمارتوں میں بھی پانی داخل ہو گیا ہے۔ ملیر میں اسکول خالی کروانے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے جبکہ سندھ گورنمنٹ کی جانب سے بجلی کا ایمرجنسی شٹ ڈاؤن کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے گورنر سندھ سے کال پر بات کی اور لوگوں کی بھرپور مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیر اعلی مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ تباہی کی صورتحال کے باعث آج تمام ادارے بند رہیں گے۔ شہر بھر میں ہونے والی طوفانی بارشوں کی وجہ سے ہچھکے 24 گھنٹے میں 18 اموات ہو چکی ہیں۔
شہریوں کی جانب سے منزل پر پہنچنے کے لئے کشتیوں پر سفر شروع کر دیا گیا جبکہ زرائع کے مطابق کلفٹن میں دو تلوار اور تین تلوار ملانے والے انڈر پاس میں کشتیاں چلا دی گئی ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کراچی کو ان مشکل حالات میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے پانی میں پھنسے لوگوں کو کھانا پہنچانے کی ہدایت کی جبکہ محفوظ مقامات پر جلد پہنچانے کے انتظام کی بھی ہدایت کی ۔
ان بارشوں کی وجہ سے ڈیفینس، شارع فیصل، بلوچ کالونی، گلشن اقبال، ماڈل کالونی سمیت سینکڑوں کالونیوں کے گھروں میں پانی داخل اور نظام زندگی مفلوج ہو گیا۔ کئی مقامات پر گاڑیاں تیر کر پانی میں خراب ہونے لگیں۔ ایسے میں ضلعی انتظامیہ بھی بے بس نظر آ رہی ہے۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں کئی افراد کی پانی میں ڈوبی ہوئی لاش ملی جبکہ کئی افراد چھت گرنے سے جاں بحق اور زخمی ہوئے اس کے علاوہ بجلی گرنے سے بھی 7 اموات ہوئی ہیں۔