کہتے ہیں کہ فن کا تعلق عمر کی بجائے انسان کی مہارت اور وابلہت سے ہوتا ہے جس کی زندہ مثال فلسطین کے شہر غزہ میں رہنے والے 11 سالہ فلسطین کی ہے۔ 11 سالہ فلسطینی ریپر کا نام عبدالرحمن الشنتی ہے جو اپنے بول اور لیریکس کے زریعے دنیا بھر کو امن کا پیغام دیتا ہے اور فلسطین میں اسرائیل کی جانب سے جاری جنگ اور مشکلات کی کہانی اپنے الفاظ میں بیان کرتا ہے۔
یہ 11سالہ عبد الرحمن دنیا بھر کے ہزاروں لوگوں کو اپنی موسیقی کے زریعے سے امن کا پیغام دیتا اور جنگ و آلام کی کہانی سناتا ہے۔
عبد الرحمن الشنتی کی حال ہی میں ریب موسیقی کی ایک وڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں وہ اپنے اسکول کے بچوں کے ساتھ اسکول کے باہر موجود ہیں اور وڈیو میں نہایت خوبصورت آواز میں نظم کے ریپ گاتے ہیں جبکہ ان کی یہ وڈیو انٹرنیٹ پر خوب وائرل ہوئی ہے۔ عبد الرحمن کا یہ وڈیو سوشل میڈیا پر ڈالنا تھا کہ ان کی وڈیو کو اب تک لاکھوں لوگ دیکھ چکے ہیں جبکہ یو-کے کے مشہور و معروف ریپر لوکے کی جانب سے11سالہ فلسطینی ریپر کی وڈیو کو شئیر کیا گیا ہے۔
بچے کے اس گانے میں اسرائیل کی جانب سے حماس کے ساتھ غزہ میں ہونے والی تین تباہ کن جنگوں کے متعلق اشارہ کیا گیا ہے اور اس کے احوال بتائے گئے ہیں۔
یوں تو اس کی مادری زبان عربی ہے لیکن عبد الرحمن بہت روانی کے ساتھ انگریزی بولتا ہے اور انگریزی زبا میں ہی ریپ بھی گاتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ فن امریکی ریپرز جن میں ایمینیم، ٹوپاک اور ڈی جے خالد بھی شامل ہیں، ان کو سن کر حاصل کی ہے۔
انہوں نے اپنے گانے میں درد بھری کہانی کو شئیر کیا ہے۔ وہ کہتے ہی کہ میں غزہ میں پیدا ہوا اور جو پہلی آواز میں نے سنی تھی وہ ایک گولی کی آواز تھی نیز پہلے سانس جو پہلا ذائقہ میں نے چکھا وہ بارود کا ذائقہ تھا۔
عبد الرحمن کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کو درپیش مسائل پر روشنی ڈالنا چاہتے ہیں اور امن کے اس پیغام کو دنیا بھر میں پہنچانا چاہتے ہیں۔ مزید برآں انہوں نے کہا کہ میں باہر کی زندگی غزہ کے لوگوں کو بھی دکھانا چاہتا ہوں۔