ترکی کے شہر استنبول میں قائم تاریخی اہمیت کی حامل آیا صوفیہ کو مسجد کے طور پر کھول دیا گیا ہے اور 86 برس بعد نماز جمعہ کی ادائیگی کی گئی۔
تفصیلات کے مطابق نماز جمعہ کی ادائیگی میں صدر طیب اردگان نے خصوصی شرکت کی جبکہ لاکھوں فرزندان اسلام کا سمندر امنڈ آیا۔ عوام کا جوش و خروش اپنے عروج پر تھا۔
آیا صوفیہ مسجد میں صدر رجب طیب اردگان کے علاوہ ترکی کی دیگر مذہبی، سماجی اور سیاسی شخصیات نے شرکت کی جبکہ عوام کی بڑی تعداد صوفیہ مسجد کے باہر بھی موجود تھی جنہوں نے نماز جمعہ کی ادائیگی کی۔ اس دوران رجب طیب اردگان نے آیا صوفیہ مسجد میں قرآن پاک کی کچھ آیات کی بھی تلاوت کی جبکہ مرد و عورت کے لئے مخصوص کی گئی تمام جگہیں مکمل طور پر فل ہو گئی تھیں۔
مسجد آیا صوفیہ میں عوام کا منظر دیدنی تھا اور تمام جگہ مکمل ہو گئی تھی جس کے بعد عوام کا داخلہ بند کر دیا گیا۔
صرف ترکی ہی نہیں بلکہ دنیا بھر سے مسلمان آیا صوفیہ میں نماز جمعہ کیا ادائیگی کے لئے پہنچے جبکہ آیا صوفیہ کے باہر تمام راستوں میں لوگوں نے جائے نماز بچھا کر نماز ادا کی۔
اس معروف آیا صوفیہ مسجد کے ٹویٹر اکاؤنٹ کا آغاز "بسم اللہ شریف” سے کیا گیا جبکہ ترک صدر کی جانب سے بھی اس متعلق ٹویٹ کی گئی ہے۔
یاد رہے کہ آیا صوفیہ کو سب سے پہلے 537 عیسوی میں بازنطینی بادشاہ جسٹنین اول نے ایک چرچ کے طور پر تعمیر کیا تھا جس کو سلطنت عثمانیہ کے قیام کے بعد ایک مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا۔ اس کے بعد جب سلطنت عثمانیہ کا خاتمہ ہوا تو لبرل مصطفی کمال اتاترک نے اسے ایک میوزیم میں تبدیل کر دیا۔ پچھلے دنوں ترک عدالت نے اسے دوبارہ مسجد میں بدلنے کا فیصلہ کیا جس کے بعد صدر طیب اردگان کے حکم پر 86 برس بعد اسے دوبارہ مسجد کی حیثیت میں بدل دیا گیا۔
ترکی کے وزیر مذہبی امور نے آیا صوفیہ مسجد میں تکوار ہکڑ کر خطبہ دیا اعر اس بات اک اشارہ دیا کہ وہ دنیا بھر کے مسلمانوں کو ظلم سے آزاد کروائیں گے۔ اس سلسلے میں پوری دنیا کے مسلمانوں نے آیا صوفیہ کے مسجد بننے کو ایک فتح قرار دیا ہے۔
ترک صدر طیب اردگان نے کہا ہے کہ آیا صوفیہ کے بعد ہماری اگلی منزل مسجد اقصی ہے۔ یاد رہے لہ مسجد اقصی میں اس وقت یہودیوں کا تسلط ہے جہاں فلسطینیوں پر ظلم و بربیت کے ساتھ ساتھ ان کو بنیادی انسانی و مذہبی حقوق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔