جون 18 2020: (جنرل رپورٹر) اختر مینگل کی بلوچستان نیشنل پارٹی نے حکومتی برسر اقتدار پارٹی تحریک انصاف سے راستے جدا کر لئے- کہا کہ دو سال ہو گئے کسی ایک وعدے پر عمل درآمد نہیں کیا- کہتے ہیں دو سال کے طویل عرصے تک انتظار کرتے رہے کہ تحریک انصاف کی حکومت اپنے وعدوں پر پورا اترے پر مگر نا تو لاپتہ افراد کے مسئلہ پر انہوں نے کچھ کیا نا ہی نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کروا سکے لہذا حکومتی اتحاد کو الوداع کہہ رہے ہیں
تفصیلات کے مطابق بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل نے بدھ کے روز قومی اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے وہ ہاتھ سے نکل رہا ہے– آپ کو جو حساب کرنا ہے کر لیں- ہمیں ملک کی ایک کالونی نہیں بلکہ اس کا حصہ سمجھا جائے- پیش کیا جانے والا بجٹ سب کا دوست ہو سکتا ہے مگر غریب دوست ہرگز نہیں
قومی اسمبلی میں تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے اختر مینگل نے کہا کہ لگتا ہے حکمران جماعت کو اب ہماری ضرورت نہیں رہی لہذا پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا فیصلہ ہے کہ تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار کی جائے سو ہم علیحدہ ہو رہے ہیں
ایوان میں موجود رہیں گے- بلوچستان کا مسئلہ بہت سیرئیس ہے خدا کے لئے بلوچستان کو ساتھ لے کر چلیں اور معاہدوں پر عمل درآمد ہونا چاہیے- ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت کے ساتھ ہاتھ ملایا ہے گلہ نہیں کر رہے- ہم نے ہر موقع پر انہیں اسمبلی میں ووٹ دیا- ہمیں جن معاملات میں اختلاف ہے وہ بہت سیرئیس ہیں
پارٹی کے سربراہ اختر مینگل کی جانب سے کہا گیا کہ بار بار اعلان ہو رہے ہیں کہ عوام دوست بجٹ جبکہ ایسا نہیں ہے- انہوں نے کہا یہ بجٹ ملٹری دوست تو ہو سکتا ہےامیر دوست بھی ہو سکتا ہے یا باقی سب کا دوست ہو سکتا ہے لیکن یہ غریب دوست نہیں ہے- اس میں کچھ امیر کے لئے ہے- نا صحت کی بات ہے نا تعلیم کی- یہاں تو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں ہے- صوبوں میں جو این ایف سی کا حصہ تھا اسے بھی کم کر دیا گیا ہے- مہنگائی سے عوام کی کمر ٹوٹ چکی ہے