مئی 08 2020: (جنرل رپورٹر) صوبہ سندھ کی ڈاؤ یونیورسٹی نے کورونا وائرس کے علاج میں ایک اور بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے- ڈاؤ یونیورسٹی کو کورونا وائرس کے علاج کے لئے پلازمہ جمع کرنے کی باقاعدہ اجازت دے دی گئی ہے
تفصیلات کے مطابق امیونو گلوبیولن کو تیار کرنے کے لئے ڈاؤ یونیورسٹی کی ریسرچ ٹیم دن رات محنت کر رہی ہے جبکہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوڏن اتھارٹی کی طرف سے ڈاؤ یونیورسٹی کو کورونا وائرس کے انجیکشن کی تیاری کے سلسلے میں پلازمہ جمع کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے
زرائع کے مطابق ماہرین صحت نے اسے کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں کی اہم کامیابی قرار دیا ہے
اس متعلق مزید پروفیسر محمد سعید قریشی کہتے ہیں کہ ڈاؤ یونیورسٹی کے ماہر سائنسدانوں نےانٹرا وینس امیونو گلوبیولن اپریل کے ابتدائی دنوں میں ہی تیار کر لی تھی جس پر باقاعدہ پریس ریلیز جاری کر کے بریفنگ بھی دی گئی تھی- انہوں نے کہا کہ امیونیو گلوبیولن کورونا سے چھٹکارا حاصل کرنے کی کوششوں میں بڑی پیش رفت ہے
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کے سائنسدانوں کی جانب سے گلوبیولن کی ٹیسٹنگ کا مرحلہ کامیابی سے ہو چکا ہے جبکہ اینمل سیفٹی ٹرائلز بھی کئے جا چکے ہیں- کورونا وائرس کے علاج پر مشتمل یہ گلو بیولن دراصل کورونا وائرس سے شفایاب ہونے والے مریضوں کے خون سے حاصل ہونے والی شفاف اینٹی باڈیز سے بنایا گیا ہے
ڈاؤ یونیورسٹی کی ریسرچ ٹیم کے سربراہ پروفیسر شوکت علی نے کہا ہے کہ اس کام کے لئے ہمیں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان پہلے ہی کلینیکل ٹرائلز کی اجازت دے چکی ہے- جبکہ نیشنل بائیو ایتھکس کمیٹی نے بھی گزشتہ ماہ کلینیکل ٹرائلز کئے جانے کی اجازت دے دی تھی
انہوں نے بتایا کہ ہمیں اس کے کلینیکل ٹرائلز کے لئے کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے والے مریضوں سے پلازما کی ضرورت ہے
یاد رہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے مریضوں کے شفاف اینٹی باڈیز کی مدد سے کورونا وائرس کی ویکس یا علاج کے لئے پیش پیش ہے جس پر ابتدائی ٹرائلز بھی ہو چکے ہیں- تاہم اس معاملے کو مزید سائنسی تحقیق کے ِوالے سے موثر بنایا جا رہا ہے