اپریل 17 2020: (جنرل رپورٹر) سندھ میں نمازیوں کی تعداد محدود کرنے کے خلاف درخواست دائر کی گئی جسے ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دیا گیا
تفصیلات کے مطاطق سندھ ہائیکوٹ میں نامعلوم افراد کی جانب سے درخواست دائر کی گئی کہ مساجد میں نمازیوں کی محدود آمد قانون کے منافی ہے جس پر ایکشن لیا جائے جبکہ سندھ ہائیکورٹ نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے دیا- عدالت نے ریمارکس دئیے کہ انسانی زندگیوں کو محفوظ رکھنے کے لئے حکومت اقدامات کر رہی جس پر ہم کچھ نہیں کر سکتے- ہم حکومت کی انسانی جان بچانے والی پالیسیوں میں مداخلت نہیں کریں گے
[su_posts posts_per_page=”1″ tax_term=”1″]
نمازیوں کی تعداد محدود سندھ ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ علماء کرام بھی اس بات پر فتوی دیا ہے
کہ انسانی جانوں کو بچانے کے پیش نظر عبادات کو محدود کیا جا سکتا ہے- اس معاملے میں عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا صدر پاکستان نے کوئی علماء کا اجلاس بلا رکھا ہے?
بتایا گیا کہ اٹھارہ اپریل کو علماء کرام کے وفد کو دعوت دی گئی ہے تا کہ رمضان میں نماز پنج گانہ اور باجماعت تراویح کے متعلق کوئی مشترکہ لائحہ عمل بنایا جا سکے- اس سلسلے میں صدر پاکستان کی زیر صدارت تمام مکاتب فکر کے علماء پر مشتمل اجلاس ہو گا جس میں باہمی رضامندی سے فیصلہ کیا جائے گا
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا کہ دنیا بھر میں کورونا کی وجہ سے بیس لاکھ سے زائد لوگ متاثر ہو چکے ہیں لہذا یہ فیصلہ مفاد عامہ کے تحت کیا گیا ہے- تاہم اب بھی مساجد میں پنج وقتہ اذان اور نماز ہوتی ہے صرف تعداد کو محدود کیا گیا ہے- یہ محدود لاک ڈاؤن مفاد عامہ کے لئے ہے
عدالت کو مزید بتایا گیا کہ عوام کو معاشی طور پر ریلیف دینے کی خاطر کچھ صنعتیں کھولنے کا اعلان بھی کیا گیا ہے