دوبئی (ریوٹرز) کے مطابق – متحدہ عرب امارات میں پھنسے ہوئے 20،000 سے زائد پاکستانی گھروں میں واپسی کے منتظر ہیں۔ ان پاکستانیوں کو اس صورتحال کا سامنا کورونا وائرس کی پھوٹ کی وجہ سے گلف عرب کی ریاستوں کی جانب سے پابندیوں میں مزید سختی کی وجہ سے کرنا پڑ رہا ہے۔
وائرس کے پھیلاؤ کے پیشِ نظر، متحدہ عرب امارات نے مرحلہ وار پابندیوں کو سخت کیا ہے۔ اس ضمن میں کئے گئے اقدامات میں ملک گیر کرفیو کا نفاذ، مسافر پروازوں کی معطلی اور دوبئی کا لاک ڈاؤن شامل ہیں۔
دوبئی کے پڑوس میں واقع ایک گنجان آباد علاقہ 31 مارچ سے آمدورفت کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔ یہ علاقہ متعدد جنوب ایشیائی مزدور دار لوگوں کا مسکن ہونے کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ امارارت کے مختلف حصوں میں گھر گھر میں کرونا وائرس کی ٹیسٹنگ کی مہم بھی جاری ہے۔
پیر کو متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس کے 277 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔ یہ یہاں پرایک دن میں منظرِعام پر آنے والی اب تک سب سے بڑی تعداد ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک مریض جاں بحق بھی ہوا۔ مجموعی طور پر کورونا وائرس کے مریضوں کی کُل تعداد 2076 ہو گئی ہے اور کُل گیارہ افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔
پاکستانی قونصلیٹ کے ترجمان نے ریوٹرز سے بات کرتے ہوئے سوموار کو بتایا کہ 3 اپریل تک قونصل خانے سے واپسی کے لئے اندراج کروانے والے پاکستانیوں کی تعداد 20،000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
واپسی کے لئے اندراج کروانے والوں میں بعض کے ویزوں کی میعاد ختم ہو چکی ہے، بعض لوگوں اپنی نوکریاں کھو چکے ہیں اور ان کے مالکان نے انھیں تنخواہیں دینی بند کر دی ہیں۔ ان میں ویزٹ ویزے پر ملک میں داخل ہونے والے افراد بھی شامل ہیں۔
پاکساتنی سفارتکاروں کے مطابق، پاکستان یواےای کو افرادی قوت مہیا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔ یہاں پر تقریباً 10 لاکھ سے زائد پاکستانی رہائش پذیر ہیں اور مختلف شعبوں میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستانی حکام یواےای کے ہم منصبوں سے اس سلسلے میں بات چیت کر رہے ہیں اور وہ کوشاں ہیں کہ پروازوں کا انتظام کر کے پاکستانیوں کو گھروں تک پہنچایا جائے۔
تبصرے کے لئے رابطے کرنے پر حکومتی میڈیا کے دفاتر نے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔
گذشتہ ماہ یواےای نے تمام مسافر پروازوں کو مطل کر دیا تھا تاہم رواں ہفتے میں ایمیریٹس اور اتحاد ائیرلائنز نے کہا کہ وہ صرف بیرونِ ملک کی پروازوں کو محدود منازل کے لئے بحال کر رہی ہیں تا کہ یواےای سے باہر جانے والے خواہشمندوں کو ان کی منزلِ مقصود تک پہنچایا جا سکے۔
کسی بھی ائیر لائن نے پاکستان کے لئے پرواز کا اعلان نہیں کیا۔
پاکسیدیلی سے متعلق مزید خبریں پڑھیں: https://urdukhabar.com.pk/category/national/