21 اور 22 ستمبر 2025 کی درمیانی شب ایک جزوی سورج گرہن ہونے جا رہا ہے لیکن پاکستان میں یہ نظر نہیں آئے گا۔ ناسا نے اس فلکیاتی مظاہرے کی تصدیق کی ہے جو آسٹریلیا، انٹارکٹکا اور بحرالکاہل و بحرِ اوقیانوس کے مختلف حصوں سے دیکھا جا سکے گا۔ امریکہ بھی اس منظر سے محروم رہے گا اور صرف جنوبی نصف کرے کے کچھ حصے ہی اس کے گواہ بن سکیں گے۔
پاکستان کے محکمہ موسمیات کے کلائمیٹ ڈیٹا پروسیسنگ سینٹر نے اس گرہن کے پاکستان اسٹینڈرڈ ٹائم کے مطابق اوقات جاری کیے ہیں۔ محکمے کے مطابق سورج گرہن 21 ستمبر کو رات 10 بج کر 30 منٹ پر شروع ہوگا، 22 ستمبر کو رات 12 بج کر 42 منٹ پر اپنے عروج پر پہنچے گا اور صبح 2 بج کر 54 منٹ پر اختتام پذیر ہوگا۔ تاہم ان اوقات کے باوجود پاکستان میں یہ منظر کہیں بھی قابلِ مشاہدہ نہیں ہوگا۔
ناسا کی وضاحت کے مطابق جزوی سورج گرہن اس وقت ہوتا ہے جب چاند زمین اور سورج کے درمیان آجاتا ہے لیکن بالکل سیدھ میں نہیں ہوتا۔ اس نامکمل سیدھ کے باعث سورج کا صرف کچھ حصہ چھپتا ہے اور آسمان پر سورج ایک روشن ہلال کی شکل میں دکھائی دیتا ہے۔ یہ مکمل سورج گرہن سے مختلف ہوتا ہے جس میں سورج پوری طرح چاند کے پیچھے چھپ جاتا ہے۔
ستمبر میں یہ واحد فلکیاتی مظاہرہ نہیں ہے۔ اس سے قبل 7 اور 8 ستمبر کو ایک مکمل چاند گرہن بھی دیکھنے میں آیا تھا جو کئی خطوں میں نمایاں تھا۔ اب سورج گرہن کے فوراً بعد 22 ستمبر کو اعتدالِ خزاں یا ستمبر ایکوینوکس واقع ہوگا جس کے دوران دنیا بھر میں دن اور رات تقریباً برابر لمبائی کے ہو جائیں گے۔
آگے آنے والے سالوں میں بھی کئی اہم گرہن متوقع ہیں۔ ناسا کے مطابق 12 اگست 2026 کو ایک مکمل سورج گرہن گرین لینڈ، آئس لینڈ، اسپین، روس اور پرتگال سے دیکھا جا سکے گا جبکہ جزوی گرہن شمالی امریکہ، یورپ، افریقہ اور مختلف سمندری خطوں میں دکھائی دے گا۔ 17 فروری 2026 کو ایک حلقہ نما سورج گرہن یا "رنگ آف فائر” گرہن انٹارکٹکا سے دکھائی دے گا جبکہ اس کے جزوی مراحل افریقہ، جنوبی امریکا اور قریبی سمندری علاقوں سے بھی نظر آئیں گے۔
ناسا نے خبردار کیا ہے کہ گرہن کے دوران سورج کو براہِ راست دیکھنا خطرناک ہے۔ بغیر مناسب حفاظتی چشمے یا فلٹر کے سورج کو دیکھنا فوری اور مستقل بینائی کے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ صرف مخصوص ایکلیپس گلاسز یا منظور شدہ سولر فلٹر ہی محفوظ مشاہدے کے ذرائع ہیں۔ عام دھوپ کا چشمہ، کیمرہ، دوربین یا ٹیلی اسکوپ کے ذریعے سورج کو براہِ راست دیکھنا سخت نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
سادہ الفاظ میں کہا جائے تو 21 اور 22 ستمبر کی درمیانی شب کا یہ جزوی سورج گرہن دنیا کے کچھ حصوں میں ایک شاندار منظر ہوگا، لیکن پاکستان کو اس بار اس موقعے سے محروم رہنا پڑے گا اور ناظرین کو آئندہ برسوں کے گرہن کا انتظار کرنا ہوگا۔