بدھ کو ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق، پاکستان اور بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں یوکرین سے روسی افواج کے فوری انخلاء کا مطالبہ کرنے والی قرارداد پر ووٹ ڈالنے سے گریز کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پیر کے روز یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت پر غیر معمولی اور بے مثال ہنگامی خصوصی اجلاس بلایا جس پر 15 ملکی سلامتی کونسل نے اتوار کو اس بحران کو عالمی تنظیم کے سب سے نمائندہ ادارے کو بھیجنے کی قرارداد پر ووٹ دیا۔
بیان میں کہا گیا کہ روس نے یوکرین کے خلاف بلا اشتعال کارروائی شروع کی جس سے اسے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی واضح خلاف ورزی ہے اور عالمی امن اور سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں | پچاس سال کے بعد بہترین کھانے عادت کون سی ہے؟ جانئے طبی حکماء سے
اقوام متحدہ کے ایک بیان کے مطابق، توقع ہے کہ تقریباً 100 ممالک جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے جو یوکرین کے بارے میں ایک مسودہ قرارداد پر ووٹنگ کرنے والی ہے۔
اقوام متحدہ کے رکن کے طور پر، پاکستان یو این جی اے کی بحث میں حصہ لے سکتا ہے لیکن پاکستان نے ایسا کرنے سے گریز کیا ہے۔
پاکستان اور بھارت گریز کیوں کر رہے ہیں؟
اشارے یہ ہیں کہ پاکستان اور بھارت اس تنازعہ میں الجھنے سے گریز کرنا چاہتے ہیں تا کہ یہ دونوں ممالک خود کو غیر جانبدار ظاہر کر سکیں اور پھر روس اور امریکہ کسی سے تعلقات میں کشیدگی نا آئے۔
پاکستان اور بھارت دونوں ممالک امریکہ کے روایتی اتحادی ہیں جبکہ پاکستان نے واشنگٹن کو چین تک رسائی کے لیے راہداری فراہم کی تھی۔
اس بحث میں چین اور متحدہ عرب امارات کے ساتھ ہندوستان بھی قرارداد پر غیر حاضر رہا جبکہ روس نے مخالفت میں اور 11 کونسل کے ارکان نے حق میں ووٹ دیا۔
چین پاکستان کا سب سے قریبی اتحادی ہے جو اقوام متحدہ اور ایف اے ٹی ایف جیسے مختلف بین الاقوامی فورمز پر اہم مسائل پر پاکستان کی حمایت کرتا ہے۔
واشنگٹن میں سفارتی مبصرین کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ ہفتے وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس کے انتظامات میں چین نے بھی کلیدی کردار ادا کیا۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان بتدریج امریکی اثر و رسوخ سے باہر نکل رہا ہے اور چین اور روس دونوں کے قریب ہو رہا ہے، جبکہ بھارت بھی روس کے ساتھ پرانی دوستی کو بڑھانا چاہتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا کہنا ہے کہ وہ چین اور امریکہ دونوں کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنا چاہتا ہے اور بظاہر اسی وجہ سے وہ یوکرائن کے تنازع میں نہیں پڑنا چاہتا۔ جبکہ بھارت چین کا مخالف تو ہے ہی لیکن اس مسئلے میں وہ بھی روس کو ناراض نہیں کر سکتا اور خاموشی میں ہی عافیت سمجھتا ہے۔