اپوزیشن کی جانب سے اسٹیٹ بینک کے متنازع بل کی منظوری میں حکومت کا ساتھ دینے کے الزامات پر پیپلز پارٹی کے ناراض سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے پیر کو سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کے عہدے سے استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا ہے۔
دو دن کے وقفے کے بعد جب ایوان دوبارہ شروع ہوا تو یوسف رضا گیلانی نے اعلان کیا کہ انھوں نے اپنا استعفیٰ پارٹی قیادت کو پیش کر دیا ہے کیونکہ وہ مزید سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نہیں رہنا چاہتے۔
یہاں یہ بات یہ قابل ذکر ہے کہ وہ اپوزیشن کے ان 8 قانون سازوں میں شامل ہیں جو سٹیٹ بینک بل کو ووٹنگ کے لیے پیش کرتے وقت ایوان میں موجود نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی اہم ایجنڈا لانے سے پہلے تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جاتا ہے جبکہ اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل پر بحث کے لیے بزنس ایڈوائزری کمیٹی کا کوئی اجلاس نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں | بلاول بھٹو نے حکومت کو لانگ مارچ سے متعلق خبردار کر دیا
انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کو غور اور رپورٹ کے لیے بھیجے بغیر منظور کر لیا گیا۔ یوسف رضا گیلانی نے اس موقع کو استعمال کرتے ہوئے سینیٹ کے چیئرمین محمد صادق سنجرانی پر حکومت کو سہولت فراہم کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کارروائی 30 منٹ کے لیے ملتوی کی اور انہیں ایوان میں زیادہ سے زیادہ موجودگی کو یقینی بنانے کی اجازت دی جبکہ حکومت کے پاس ارکان کی کمی تھی۔
وقفے کے بعد جب ایوان دوبارہ شروع ہوا تو انہوں نے ووٹنگ کے دوران ایوان اور اپوزیشن کے درمیان ہاتھا پائی کے پیش نظر پہلی بار ووٹ ڈالا۔ صادق سنجرانی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے ریمارکس دیے کہ ’ایوان کے نگران ہونے کے ناطے آپ کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، کیوں کہ آپ کودونوں طرف ساتھ ہونا چاہیے۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ وہ غیر جانبدار ہیں اور انہیں کسی ٹیوشن کی ضرورت نہیں ہے۔ ادھر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کا استعفیٰ محض ڈرامہ ہے۔ وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول بھٹو استعفیٰ دیں۔