انسٹاگرام کی سٹوری میں ، ٹیلی وژن اداکار یاسر حسین نے ایک ٹویٹ شیئر کیا جس میں دو پاکستانی افراد کی تصاویر دکھائی گئیں جو ارتغرل اداکاروں کے ساتھ بے حد مماثلت رکھتے ہیں۔ ٹویٹ میں انھیں ’پاکستانی ارتغرل‘ سمجھا گیا۔ اپنی اس ٹویٹ میں اداکار یاسر حسین نے اظہار خیال کیا کہ انہیں اپنے ترک ہم منصبوں کی طرح اتنی اہمیت کبھی نہیں مل سکتی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ انکو کوئی نہیں پوچھے گا کیوں کہ گھر کی مرغی دال برابر اور باہر کا کچرا بھی مال برابر۔
یاسر حسین کے اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا پر خوب تنقید ہوئی اور اس حوالے سے ان کا نام ٹاپ ٹرینڈ میں رہا ہے۔
اینکر انوشی اشرف نے یاسر حسین کی پوسٹ کے کمنٹ سیکشن میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ آئیے یاسر حسین کو آہستہ سے یاد دلائیں کہ کسی کے لئےکوئی کچرا نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ان کا کام اس کی پسند کے برابر نہیں ہے تو بھی دنیا بھر کے اداکاروں کا احترام کرنا ضروری ہے۔ اس کے بعد انوشی اشرف نے "باہمی احترام کے غیر واضح تعلقات” کے بارے میں تفصیل سے بتایا کہ دنیا بھر کے فنکاروں کو اس میں شریک ہونا چاہئے ، بشرطیکہ ہر ایک کی اپنی جدوجہد ہو۔ ارتغرل کچھ بھی ہو یہ سیریز ایک آنکھ کھولنے والا ہے۔
انوشے اشرف کے تفصیلی رد عمل کو یاسر حسین نے بھی نظر انداز نا کیا اور جواب دیتے ہوئے کہا کہ کیا میں نے اپنی اس پوسٹ میں ارتغرل کو مینشن کیا ہے؟ نہیں نا۔۔ لہذا پرسکون ہو جاؤ۔
انہوں نے اپنی پوسٹ کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ہم لوگ بچپن سے جاپان کی استری، بھارت کی ساڑی اور آسٹریلیا کی کٹلری کو اچھا سمجھتے ہیں اور اپنے پاکستانی مال کو کچرا سمجھتے ہیں اور ہمیں اپنی یہ سوچ بدلنے کی ضرورت ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج بھی پاکستانی برینڈ کی استری سب سے پائیدار ہے جبکہ وزیر آباد کی کٹلری سب سے بہتر ہے۔ آپ نے ساری زندگی انگریزی بولی ہے آپ کو کیا پتہ آپ کے لئے یہ سب سمجھنا مشکل ہے۔