جون 02 2020: (جنرل رپورٹر) ملک بھر میں لاک ڈاون کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لئے وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی زیر صدارت قومی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں مستقبل میں لاک ڈاون میں نرمی یا سختی کا فیصلہ کیا جانا تھا۔ اس اجلاس میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی اور متعلقہ صوبائی حکام نے وڈیو لنک کے زریعے شرکت کی۔
تفصیلات کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہفتہ اور اتوار کو کاروبار بند رکھا جائے گا جبکہ باقی دنوں میں بھی کاروبار کی اجازت شام 7 بجے تک ہو گی۔ کاروبار کھولنے کے دوران احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے گا جبکہ جن شعبوں میں زیادہ خطرات ہیں ان کو بند رکھا جائے گا جن میں سکول، میرج ھالز، ریسٹورینٹس شامل ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ سیاحت کے شعبے کو بھی کھول رہے ہیں۔ تاہم اس متعلق گلگت بلدستان اور خیبرپختونخواہ حکومت ایس او پیز بنائے گی۔ مزید برآں وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی سفارش پر عمران خان نے مزید دس ٹرینیں چلانے کی منظوری دے دی ہے۔ اس منظوری کے بعد ملک بھر میں مجموعی طور پر چالیس ٹرینیں چلیں گی۔
قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر اعظم عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں پہلے دن سے لاک ڈاون کا حامی نہیں تھا، ابھی کورونا مزید پھیلے گا اور اموات بھی ہوں گی لیکن پھر بھی لاک ڈاون نہیں کر سکتے۔ کم از کم ایک سال ہمیں اس کے ساتھ رہنا ہو گا۔ جب تک ویکسن نہیں بنتی تب تک کورونا رہے گا۔ جب امریکہ جیسا امیر ترین ملک لاک ڈاون ختم کرنے کی طرف آ گیا ہے تو پھر کون سا ملک لاک ڈاون برداشت کر سکتا ہے؟ پاکستان کو ایک طرف کورونا تو دوسری طرف غربت کا مسئلہ ہے۔ عوام ساتھ دے اور احتیاطی تدابیر پر عمل کرے تو کورونا اتنی تیزی سے نہیں پھیلے گا۔
ڈاکٹرز اور فرنٹ لائن پر لڑنے والے طبی عملے سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ مجھے آپ کا پورا احساس ہے۔ آپ ہمارے ہیروز ہیں۔ جلد آپ سے ایک میٹنگ رکھوں گا جس میں آپ کی آراء لی جائیں گی کہ کورونا سے ہم کیسے نمٹ سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسا میں چاہتا تھا اب تک ویسا لاک ڈاون نا ہو سکا۔ ہمیں کاروبار بند نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اس لاک ڈاون سے سب سے زیادہ نچلا طبقہ متاثر ہوا۔ لاک ڈاون سے تیس فیصد ٹیکس کم ہو چکا ہے جس سے کہ ملک چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عوام نے احتیاط نا کی تو زیادہ متاثرہ علاقوں میں کرفیو بھی لگ سکتا ہے۔
قوم سے اپیل کی گئی کہ لاک ڈاون کی نرمی کورونا وائرس کا ختم ہونا مت سمجھیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے لئے زیادہ فلائٹس کا انتظام کر رہے ہیں تا کہ ان کو جلد وطن واپس لایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ائیرپورٹ پر ٹیسٹ منفی آنے والوں کو گھروں میں بھیج دیا جائے گا جبکہ مثبت آنے کی صورت میں بھی گھروں میں ہی قرنطینہ کیا جائے گا۔