عوام میں آگاہی کی کمی اور بیماری کا پھیلاؤ
ہائی بلڈ پریشر کے عالمی دن کے موقع پر ماہرین نے جلد تشخیص اور کنٹرول کی اہمیت پر زور دیا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ عوام میں آگاہی کی کمی کی وجہ سے بالغ افراد میں ہائی بلڈ پریشر کی بیماری بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے صحت مند طرز زندگی کو فروغ دینے پر زور دیا۔
صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر نفسیات ڈاکٹر زوبیہ زبیر نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر کا عالمی دن ہر سال مئی میں منایا جاتا ہے تاکہ لاکھوں افراد کو متاثر کرنے والے خاموش قاتل کے بارے میں عوام کو بتایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ نوجوان بیٹھے رہنے والے طرز زندگی، موٹاپے اور جسمانی ورزش کی کمی کی وجہ سے ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہو رہے ہیں۔
عالمی سطح پر ہائی بلڈ پریشر کی صورتحال
انہوں نے ہائی بلڈ پریشر کے شکار لوگوں کو بیماری کی تشخیص کے لیے ملک میں نچلی سطح پر آگاہی دینے پر زور دیا۔ معروف ماہر امراضِ قلب ڈاکٹر سہیل ابرار نے کہا کہ عالمی سطح پر ہائی بلڈ پریشر کے تقریباً نصف افراد اس وقت اپنی حالت سے لاعلم ہیں جبکہ ہائی بلڈ پریشر کے شکار بالغوں کی تین چوتھائی سے زائد تعداد متوسط آمدنی والے ممالک میں رہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر دنیا بھر میں ہر پانچ میں سے ایک بالغ کو متاثر کرتا ہے۔
زندگی گزارنے کے طریقے میں تبدیلیاں اور بلڈ پریشر کی کمی
انہوں نے مزید کہا زندگی گزارنے کے طریقے میں تبدیلیاں جیسے صحت مند غذا کھانا، تمباکو چھوڑنا اور زیادہ متحرک رہنا بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ کچھ لوگوں کو ایسی دوائیوں کی ضرورت ہو سکتی ہے جو ہائی بلڈ پریشر کو صحیح طریقے سے کنٹرول کر سکیں اور متعلقہ پیچیدگیوں کو روک سکیں۔ ڈاکٹر ابرار نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر کا جلد پتہ لگانا صحت کی دیکھ بھال کے لئے سب سے زیاد ضروری ہے انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر زندگی بھر کے لئے خطرہ ہے۔ خاص طور پر اگر ابتدائی مراحل میں اس کی تشخیص نہ ہو۔ لہذا ہر شخص کو احتیاطی تدابیر کرنی چاہئیں۔