پانچ نجی کمپنیاں سامنے آئی ہیں جنہوں نے گوادر سے خلیجی ممالک کے درمیان فیری سروس کے لیے مختلف راستوں کی تجاویز دی ہیں۔ یہ پیش رفت حکومت کی جانب سے گوادر پورٹ کو خلیجی تعاون کونسل (GCC) کے ممالک سے جوڑنے کے منصوبے کے بعد سامنے آئی ہے۔
اس فیری سروس کا مقصد یہ ہے کہ مسافروں اور سامان کی نقل و حمل کو سستا اور آسان بنایا جائے — خاص طور پر بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں اور چھوٹے تاجروں کے لیے۔ یہ اقدام خطے میں تجارت کو فروغ دینے اور اوورسیز پاکستانیوں کو براہِ راست سمندری راستہ فراہم کرنے کی جانب ایک بڑا قدم ہو سکتا ہے۔
وزیرِ بحری امور محمد جنید انور چوہدری نے جمعہ کو ایک اجلاس کی صدارت کی جس میں فیری سروس کی تکنیکی اور مالی تفصیلات کا جائزہ لیا گیا۔ وزارت کے بیان کے مطابق اس اجلاس میں پانچ نجی کمپنیوں نے اپنی اپنی تجاویز پیش کیں۔
چوہدری محمد جنید انور نے کہا کہ فیری منصوبے میں نجی شعبے کی دلچسپی بڑھتی جا رہی ہے۔ مختلف ممکنہ راستوں پر بات ہو رہی ہے اور مشاورت کا عمل جاری ہے۔ ان کے مطابق یہ فیری سروس نہ صرف مسافروں اور مال برداری کے عمل کو بہتر بنائے گی بلکہ گوادر کو عالمی سطح پر ایک اہم بندرگاہ کے طور پر بھی اُجاگر کرے گی۔
اسی دوران حکام کو ہدایت دی گئی کہ تمام تجاویز کا باریک بینی سے جائزہ لیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ فیری سروس کے آغاز سے پہلے تمام تکنیکی، قانونی اور انتظامی معاملات مکمل طور پر طے ہو جائیں۔
اجلاس کے دوران وزیرِ بحری امور نے بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ سردار سرفراز بگٹی سے بھی فون پر بات کی تاکہ صوبائی حکومت کی شمولیت اور تعاون پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
وزیرِ اعلیٰ بگٹی نے بلوچستان حکومت کی مکمل حمایت کا یقین دلایا۔
بعد ازاں بلوچستان حکومت نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا ہے کہ اس ملاقات میں گوادر کی مجموعی ترقی، عوامی سہولیات اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے جیسے اہم معاملات پر بات چیت ہوئی۔
وزیر اعلیٰ بگٹی نے کہا ہے کہ گوادر سے عمان کے لیے فیری سروس شروع کرنے پر سنجیدگی سے غور کیا جا رہا ہے۔ ان کے مطابق یہ سروس مقامی لوگوں اور زائرین کے لیے سفر کو بہت آسان بنا دے گی۔
انہوں نے اسے خطے میں روابط مضبوط کرنے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔
صوبائی حکومت نے یہ بھی وعدہ کیا ہے کہ گوادر پورٹ اتھارٹی کے تمام ترقیاتی منصوبوں کو مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا تاکہ گوادر پاکستان کی معیشت میں مرکزی کردار ادا کر سکے۔
بلوچستان حکومت کی جانب سے ایک اور اہم اعلان یہ تھا کہ گوادر میں ایک ڈی سیلینیشن (نمکین پانی کو میٹھا بنانے والے) پلانٹ قائم کیا جا رہا ہے۔ اس منصوبے کے تحت روزانہ 12 لاکھ گیلن صاف پینے کا پانی گوادر کے شہریوں کو فراہم کیا جائے گا جو اس علاقے کے دیرینہ پانی کے مسئلے کا مستقل حل ثابت ہو سکتا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ بگٹی نے یہ بھی بتایا کہ حکومت نوجوانوں کو جدید ہنر سکھانے اور انہیں ملازمت کے لیے تیار کرنے کے عزم پر کاربند ہے۔
چینی تعاون سے قائم پاک-چائنا ٹیکنیکل ووکیشنل سینٹر کے ذریعے نوجوانوں کو مختلف عملی مہارتیں سکھائی جائیں گی اور اس پروگرام کے تحت تقریباً 30,000 نوجوانوں کو بیرونِ ملک ملازمت کے لیے تربیت دی جائے گی۔
یہ تمام پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب وزیرِ بحری امور چوہدری نے بدھ کے روز گوادر کا دورہ کیا تاکہ وہاں جاری ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا جا سکے۔
گوادر پورٹ کو ایک دہائی سے زائد عرصہ قبل تعمیر کیا گیا تھا مگر اب تک یہ اپنے ممکنہ فوائد حاصل نہیں کر سکا۔ برسوں سے اس پر تنقید ہوتی رہی ہے کہ بندرگاہ کو مناسب طریقے سے استعمال نہیں کیا جا رہا اور یہ ملک کی معیشت میں وہ کردار ادا نہیں کر پائی جس کی توقع تھی۔
تاہم اب حکومت اس بندرگاہ کے تجارتی استعمال کو بڑھانے کے لیے عملی اقدامات کر رہی ہے۔ رواں سال کے آغاز میں حکومت نے نجی شعبے سے تجاویز طلب کی تھیں تاکہ گوادر سے کارگو (سامان) کی نقل و حمل کو فروغ دیا جا سکے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی کہا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے گوادر پورٹ کو مکمل طور پر فعال بنانے کے لیے چھ ماہ میں قلیل اور درمیانی مدت کی حکمتِ عملی تیار کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ گوادر کی تجارتی لاگت کو خطے کی دیگر بندرگاہوں سے موازنہ کر کے بہتر بنایا جانا چاہیے تاکہ زیادہ سے زیادہ تجارت کو متوجہ کیا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں : گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے مسقط کے لیے پروازیں 10 جنوری سے شروع ہوں گی