"گریٹر اسرائیل میپ” کیا ہے؟
"گریٹر اسرائیل میپ” ایک نظریہ ہے جس میں اسرائیل کے تاریخی یا دعوے کردہ حدود کو وسیع کرنے کی کوشش کی جاتی ہے، اور اس میں فلسطین، اردن، لبنان اور شام کے کچھ حصے شامل کیے جاتے ہیں۔ اس نقشے کا مقصد اسرائیل کے علاقے کو بڑھانا ہے، جسے بین الاقوامی سطح پر تنازعات اور اعتراضات کا سامنا ہے۔
گریٹر اسرائیل میپ کی خلیجی ممالک کی مذمت
قطر، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک نے اسرائیل کے "گریٹر اسرائیل میپ” کی شدید مذمت کی ہے۔ اسرائیلی حکومتی سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر شائع ہونے والا یہ نقشہ فلسطین، اردن، لبنان اور شام کے علاقوں پر "تاریخی علاقائی حقوق” کا دعویٰ کرتا ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
گریٹر اسرائیل میپ: قطر کی مذمت
قطر کی وزارت خارجہ نے اس نقشے کو "بین الاقوامی قانونی فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی” قرار دیا اور خبردار کیا کہ ایسی اشتعال انگیز سرگرمیاں امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہیں، خاص طور پر غزہ کے جاری تنازعہ کے دوران۔
گریٹر اسرائیل میپ: متحدہ عرب امارات کی تنقید
متحدہ عرب امارات نے اس نقشے کو "مقبوضہ علاقے کے دائرہ کو بڑھانے کی دانستہ کوشش” قرار دیا اور کہا کہ یہ "بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی” ہے۔
گریٹر اسرائیل میپ: سعودی عرب کی مذمت
سعودی عرب نے اس نقشے کو اسرائیل کے تسلط کو مستحکم کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے اقدامات کا مقابلہ کریں اور اس کے توسیع پسندانہ عزائم کو روکیں۔
گریٹر اسرائیل میپ: اردن اور فلسطین کی مذمت
اردن اور فلسطین نے بھی اس اسرائیلی نقشے کی مذمت کی ہے اور خلیجی ممالک کے موقف کی حمایت کی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر ردعمل
اسرائیل کا "گریٹر اسرائیل میپ” عالمی سطح پر شدید تنقید کا سامنا کر رہا ہے۔ دنیا بھر میں اس نقشے کو اسرائیل کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی عکاسی قرار دیا جا رہا ہے، اور دو ریاستی حل کی حمایت کی جا رہی ہے۔