آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے اور گرمیوں میں ہر کوئی اس لذیذ پھل کا منتظر ہوتا ہے۔ لیکن آج کل مارکیٹ میں بکثرت آم ایسے فروخت کیے جا رہے ہیں جو کیمیکل خاص طور پر کیلشیم کاربائیڈ (Calcium Carbide) یا ایتھائلین گیس کے ذریعے مصنوعی طریقے سے پکائے جاتے ہیں۔ یہ کیمیکل آم کو جلدی پکانے میں مدد دیتے ہیں مگر صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم قدرتی طور پر پکے آموں اور کیمیکل سے پکے آموں میں فرق کو پہچانیں۔
آم کی خوشبو سے پہچان
قدرتی طور پر پکے آموں کی ایک مخصوص اور خوشگوار خوشبو ہوتی ہے جو دور سے ہی محسوس کی جا سکتی ہے۔ جبکہ کیمیکل سے پکے آموں میں یا تو خوشبو کم ہوتی ہے یا بالکل نہیں ہوتی یا پھر ایک ہلکی سی تیزاب جیسی مہک محسوس ہو سکتی ہے۔
آم کا رنگ
قدرتی آموں کا رنگ ایک جیسا اور نرم ہوتا ہے۔ کچھ حصے پیلے، کچھ سبز ہو سکتے ہیں اور جلد پر دھبے بھی ہو سکتے ہیں۔ جبکہ کیمیکل سے پکے آم اکثر غیر معمولی طور پر ایک جیسے چمکدار پیلے یا نارنجی نظر آتے ہیں ۔
آم کی جلد (چھلکا)
قدرتی آموں کی جلد تھوڑی سی جھری دار یا نرم ہو سکتی ہے اور اس پر ہلکے دھبے ہونا عام بات ہے۔ لیکن کیمیکل سے پکے آموں کی جلد زیادہ چمکدار، ہموار اور غیر فطری محسوس ہوتی ہے۔
آم کا ذائقہ اور گودا
قدرتی آموں کا ذائقہ مٹھاس سے بھرپور، خوشبودار اور رسیلا ہوتا ہے۔ ان کا گودا یکساں نرم اور لذیذ ہوتا ہے۔ جبکہ کیمیکل آموں کا ذائقہ کبھی کبھی پھیکا، خشک یا تھوڑا سا کھٹا بھی ہو سکتا ہے اور اندر سے کچھ حصے کچے یا سخت محسوس ہو سکتے ہیں۔
آم کو چھو کر پہچاننا
قدرتی آم نرم ہوتے ہیں اور جب انہیں انگلیوں سے ہلکا دبایا جائے تو وہ آہستہ سے دبتے ہیں۔ جبکہ کیمیکل آم یا تو بہت زیادہ نرم ہو جاتے ہیں (جلدی خراب ہونے کی وجہ سے) یا بہت سخت محسوس ہوتے ہیں، جیسے وہ مکمل طور پر پکے ہی نہ ہوں۔
آم کے اندر کا رنگ
قدرتی آم اندر سے خالص پیلے یا نارنجی رنگ کے ہوتے ہیں اور ان کا رنگ یکساں ہوتا ہے۔ کیمیکل سے پکے آم اکثر اندر سے سفید یا ہلکے سبز رنگ کے بھی نکل سکتے ہیں یا کچھ حصے زیادہ سخت ہوتے ہیں۔
خریدنے کے بعد آم کا جلد خراب ہونا
کیمیکل آم اکثر جلدی خراب ہو جاتے ہیں جبکہ قدرتی آم 2-3 دن تک صحیح رہتے ہیں اور آہستہ آہستہ مزید پک کر خوشبودار ہوتے ہیں۔
قیمت اور موسم
اگر سیزن کے آغاز میں ہی مارکیٹ میں بہت زیادہ تعداد میں پکے آم موجود ہوں تو شک کیا جا سکتا ہے کہ وہ قدرتی نہیں بلکہ کیمیکل سے پکے ہیں۔ اسی طرح اگر آم کی قیمت بہت کم ہو تو بھی احتیاط کریں۔
کیمیکل سے پکے آم کے نقصانات:
پیٹ درد اور معدے کی خرابی
جلد پر الرجی
منہ یا گلے میں جلن
کینسر جیسی خطرناک بیماریاں (طویل استعمال پر)
بچوں اور بزرگوں کے لیے زیادہ خطرناک
آپ آموں کو خرید کر کاغذ میں لپیٹ کر یا چاولوں میں رکھ کر قدرتی طریقے سے پکنے دیں۔ اس سے صحت بھی محفوظ رہے گی اور ذائقہ بھی بہتر ہوگا۔