عید الاضحیٰ پر جانوروں کی قربانی کے بعد کلیجی پکانے کا رواج بہت عام ہے
عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی کے بعد کلیجی تیار کرنا ایک عام روایت ہے۔ تاہم، کلیجی کے علاوہ دل، مغز، گردے اور دیگر اعضا بھی پکائے اور کھائے جا سکتے ہیں۔
لیکن کیا گائے یا بکرے کے ان حصوں کا گوشت صحت کے لیے مفید ہوتا ہے یا نہیں؟ بیشتر افراد انہیں مضر صحت یا خراب سمجھ کر کھانے سے اجتناب کرتے ہیں، لیکن وہ نہیں جانتے کہ گوشت کے یہ حصے کئی وٹامنز اور غذائی اجزا سے بھرپور ہوتے ہیں۔
غذائی اجزا
گائے کی 110 گرام کلیجی میں 153 کیلوریز، 23 گرام پروٹین، 4 گرام چربی اور 4 گرام کاربوہائیڈریٹس ہوتے ہیں۔ اسی طرح گائے کے دل کی 110 گرام مقدار میں 127 کیلوریز، 20 گرام پروٹین، 4 گرام چربی جبکہ کاربوہائیڈریٹس اور فائبر جیسے اجزا بھی موجود ہوتے ہیں۔
گائے کے ان حصوں کا گوشت غذائی اجزا سے بھرپور ہوتا ہے اور ان کو کھانے سے متعدد وٹامنز اور منرلز بشمول بی وٹامنز، آئرن اور زنک جسم کو ملتے ہیں۔
دماغی امراض کے خطرے میں کمی
کلیجی میں وٹامن بی 1 موجود ہوتا ہے اور تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ یہ وٹامن الزائمر کا خطرہ بڑھانے والے عوامل جیسے یادداشت کی کمی اور دیگر کی روک تھام کرتا ہے۔
جسمانی توانائی میں اضافہ
کلیجی، جگر اور گردوں میں آئرن کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے۔ جسم میں آئرن کی کمی سے تھکاوٹ اور جسمانی توانائی کی کمی جیسے مسائل کا سامنا بھی ہوتا ہے۔ کلیجی کھانے سے جسم میں آئرن کی مقدار میں اضافہ ہوتا ہے اور جسمانی توانائی کی سطح بھی بڑھ جاتی ہے۔
کینسر کے خطرے میں کمی
وٹامن بی 2 جسم کو کینسر کی مخصوص اقسام سے تحفظ فراہم کرنے میں کردار ادا کرتا ہے۔ یہ وٹامن کلیجی اور گردوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ وٹامن بی 2 پھیپھڑوں اور آنتوں کے کینسر کا خطرہ کم کرتا ہے، جبکہ اس وٹامن کی جسم میں کمی غذائی نالی کے کینسر کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
امراض قلب کا خطرہ کم کرنا
کلیجی، گردے اور مغز وغیرہ میں وٹامن بی 12 کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے، جس کے ساتھ فولیٹ بھی جسم کو ملتا ہے۔ یہ وٹامن خون میں ایسے مخصوص امینو ایسڈز کی سطح کو کم کرتا ہے جو دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔
مضبوط مدافعتی نظام
جگر، کلیجی اور دل میں زنک کی مقدار بھی کافی زیادہ ہوتی ہے۔ زنک مدافعتی نظام کے افعال کے لیے بہت اہم ہوتا ہے اور زنک کی کمی کا سامنا کرنے والے افراد میں بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔
یہ واضح رہے کہ کلیجی یا دل گردوں کی زیادہ مقدار کے استعمال سے کچھ نقصان ہونے کا احتمال بھی ہوتا ہے۔
کولیسٹرول کی سطح میں اضافہ
کلیجی اور دل میں کولیسٹرول کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے، جس سے ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، اس لیے کلیجی کی معتدل مقدار کا استعمال کرنا چاہیے۔
جوڑوں میں تکلیف
جوڑوں میں تکلیف کا سامنا کرنے والے افراد کو کلیجی یا گردے وغیرہ کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے، کیونکہ ان میں موجود اجزا جوڑوں کی تکلیف کو بڑھا سکتے ہیں۔
جسم میں آئرن کی زیادہ مقدار
اگر جسم میں آئرن کی مقدار زیادہ ہو تو ایک بیماری Hemochromatosis کا سامنا ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ اوپر ذکر کیا گیا ہے کہ کلیجی وغیرہ میں آئرن کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، اس وجہ سے ان کے زیادہ استعمال سے گریز کرنا چاہیے۔