پاکستان میں آئینی کرائسس
پاکستان میں ریاست تقسیم ہے۔ ملک کی ایگزیکٹو اور پارلیمنٹ کسی بھی جمہوریت کے مرکزی اصول: انتخابات کے انعقاد پر عدلیہ، خاص طور پر، پاکستان کے چیف جسٹس کے ساتھ مقابلہ میں ہے۔
وفاقی حکومت اور چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے درمیان تصادم کی وجہ پنجاب میں الیکشن کا انعقاد ہے۔ عدلیہ الیکشن کروانے کا فیصلہ دے چکی ہے جبکہ حکومت اس سے گریز کر رہی یے اور الیکشن کے لئے مختلف وجوہات کی بنا پر تیار نہیں ہے۔
کیا پاکستان کا پولی کرائسس ختم ہونے والا ہے؟
گزشتہ چند مہینوں سے ملک میں غیر معمولی پیش رفت ہورہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وفاقی حکومت پر انتخابات کروانے کی کوشش میں جنوری میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے فیصلے سے؛ دونوں صوبوں میں انتخابات کی تاریخوں کے اعلان پر تعطل اور سپریم کورٹ کے آگے پیچھے بھاگنے سے لے کر اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے درمیان واضح اختلافات تک؛ سیاسی، معاشی اور آئینی بحران ختم ہونے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں | طاقتور پاکستان پروگرام کیا ہے؟ کیسے رجسٹر ہوں؟
بھی پڑھیں | جسٹس عیسیٰ کا قومی اسمبلی کی تقریب میں شرکت پر تنقید کا جواب
پی ڈی ایم حکومت کو ایک سال مکمل ہو چکا ہے لیکن پولی کرائسس ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے بلکہ بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے۔ سیاسی اور معاشی طور پر گزشتہ اپریل سے لے کر اس اپریل تک کے حالات ہنگامہ خیز رہے ہیں۔
اب تک ملک سیاسی طور پر غیر مستحکم ہے اور معاشی طور پر سال بھر ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ یہ بھی واضح ہے کہ اگر بین الاقوامی مالیاتی فنڈ پروگرام جلد بحال نہیں ہوتا ہے تو ڈیفالٹ کے بارے میں سرکاری اعلان میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
ملک خانہ جنگی کی طرف جا رہا ہے
معروف سیاسی اور آئینی ماہر احمد بلال محبوب نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موجودہ سیاسی اور آئینی تعطل سول بدامنی اور بالآخر خانہ جنگی کا باعث بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام اشارے اسی قسم کی صورتحال کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ اس موقع پر تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ ذاتی مفادات کو پس پشت رکھ کر ملک کے لئے ایک ہو کر فیصلہ کریں۔