پاکستانی ڈراموں کی از سر نع تعمیر
پاکستانی ڈراموں کی از سر نع تعمیر کی ضرورت ہے
اپنے بچوں اور معاشرے کو اگر ہم اخلاق کی پستی سے نکالنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے مقبول پاکستانی ڈرامہ سیریلز میں دکھائے جانےوالے مواد کو روکنا یا ازسر نو اس کی تعمیر پر سوچنا ہو گا۔
ہمارے پاکستانی ڈراموں میں خواتین کو حقیر سمجھا جاتا ہے۔ نکاح اور طلاق سے متعلق گھٹیا مواد بنایا جا رہا ہے جس سے نوجوانوں کی اخلاقی روایات تباہ ہو رہی ہیں۔ چند ڈراموں کے علاوہ زیادہ تر ڈراموں میں ایسے انداز اپنائے گئے ہیں جو ہمارے معاشرے، ثقافت اور رسم و رواج کے خلاف ہیں۔ گھریلو تشدد اور کام کرنے والی خواتین کے بارے میں غلط بیانی اکثر زیر بحث آتی ہے۔
جلن ڈرامہ کا تنقیدی جائزہ
رپورٹس کے مطابق جلن ڈرامہ غلط ڈراموں میں سر فہرست ہے۔ عابس رضا کی اس فلم میں چھوٹی بہن اپنے بہنوئی کو اپنی حاملہ بہن کو طلاق دینے پر مجبور کرتی ہے۔ یہ کس قسم کا ڈرامہ ہے آپ خود سوچیں؟ ایسے ڈرامے دیکھنے والوں پر کیا اثر ہو گا اور وہ کن خیالات سے گزریں گے؟
یہ بھی پڑھیں | پاکستان میں ایمازون پرائم ویڈیو کیسے حاصل کریں؟
یہ بھی پڑھیں | ہانیہ عامر نے “مجھے پیار ہوا تھا” البم سے تصاویر شئیر کر دیں
پیار کے صدقے ڈرامہ کا تنقیدی جائزہ
اسی طرح ایک ڈرامہ سیریل ’’پیار کے صدقے‘‘ میں ایک خوفناک ملازم ہے۔ جس کی نظر میں تقریباً ہر دوسری کام کرنے والی عورت ایک چالاک لومڑی ہے۔ آپ اس ڈرامے کو جنسی تعلقات، شادی شدہ مرد کو نکاح پر مجبور کرنے یا محض ناشکری کے طور پر لیبل لگا سکتے ہیں۔ لیکن صرف یہی نہیں بلکہ اس ملازم میں ہمدردی کی کمی ہے۔
پاکستانی بیشتر ڈرامے اب ایسے ہیں کہ جو ایک خاندان کے افراد مل بیٹھ کر نہیں دیکھ سکتے ہیں۔ ہمارے ٹیلی ویژن پروگرامز ہمارے ثقافتی اور سماجی روایات کے خلاف ہیں۔
کچھ اچھے ڈرامے
جہاں بےشمار پاکستانی ڈرامے تہذیب سے ہٹ کر درس دے رہے ہیں وہیں کچھ اچھے بھی ہیں جن سے بہتر سبق حاصل کیا جا سکتا ہے۔ تنہائیاں چارلی، آنچ، دشت، اور اس طرح کے دوسرے مقبول ڈرامے بہتر ہیں جو فیملی میں دیکھے جانے کے قابل ہیں۔