وفاقی وزیر برائے توانائی حماد اظہر نے جمعہ کو اس بات کی تردید کی ہے کہ بجٹ تقریر میں انٹرنیٹ کے استعمال پر اضافی ٹیکس عائد کردیئے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ٹویٹر پر وفاقی وزیر نے کہا کہ کابینہ اور وزیر اعظم نے انٹرنیٹ پر اضافی ٹیکس کو شامل کرنے کے لئے وزارت خزانہ کی سفارشات کو مسترد کردیا ہے۔ وزیر اعظم اور کابینہ نے انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال سے متعلق ایف ای ڈی عائد کی منظوری نہیں دی۔ اسے فنانس بل (بجٹ) کے حتمی ڈرافٹ میں شامل نہیں کیا جائے گا جو منظوری کے لئے پارلیمنٹ کے سامنے رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں | وزیر اعظم عمران خان کو بڑے دعوے کرنے کی عادت ہے، بلاول بھٹو
ٹویٹر پر وفاقی وزیر کا یہ تبصرہ اس وقت سامنے آیا جب وزیر خزانہ شوکت ترین نے اپنی تقریر میں کہا کہ موبائل کال کی مدت تین منٹ سے زیادہ ہوئی تو ہر کال پر ایک روپے وصول کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے اور موجودہ نرخوں کے علاوہ ہر ایس ایم ایس پر 10 پیسہ عائد کیا گیا ہے جبکہ فی جی بی 5 روپے ٹیکس انٹرنیٹ پر بھی عائد کیا گیا یے۔
اس تجویز پر صنعتی ماہرین اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوب تنقید سامنے آئی یے۔
ڈیجیٹل پاکستان کی سابقہ سربراہ تانیہ ایڈریس نے کہا کہ انٹرنیٹ کی قیمتوں میں مزید معاوضوں کا اضافہ کرنا ایک رجعت پسندانہ اقدام ہے۔ آج بجٹ میں کچھ انتہائی جرات مندانہ حرکتیں دیکھ کر خوشی ہوئی ، لیکن انٹرنیٹ پر مزید ٹیکس لگانا رجعت پسند ہے اور ڈیجیٹل پاکستان کی طرف بڑھنے میں ہماری مدد نہیں کرے گا۔