نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر (این سی او سی) نے آج بدھ کے روز ملک بھر میں کورونا کی دوسری لہر کے بڑھتے ہوئے معاملات کی مسلسل انتباہ کے بعد تمام شہریوں کے لئے گھروں سے باہر نکلتے وقت چہرہ پر ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔
یہ ہدایت تب جاری کی گئیں جب پاکستان کے ایکٹو کیسز کی تعداد 11،000 سے زائد ہو چکی ہے اور وزیر اعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں مہلک وائرس کی دوسری لہر شروع ہوگئی ہے۔ وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر کی زیرصدارت آج ہونے والے این سی او سی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سرکاری اور نجی شعبے کے دونوں دفاتر میں چہرے کا ماسک پہننا لازمی ہوگا۔
مزید پڑھئے | پاکستان میں 140 فیصد کورونا اموات میں اضافہ ہوا، اسد عمر
وفاقی وزیر اسد عمر نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ این سی او سی نے پی سی آر ٹیسٹ کے علاوہ اینٹیجن ٹیسٹنگ کے استعمال کو بھی منظور کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ٹیسٹنگ کی سطح میں اضافہ کرنے کی حکمت عملی کا ایک حصہ ہے۔ علامتی معاملات میں اب بھی تمام افراد کو پی سی آر ٹیسٹ کروائے جائیں گے۔ یہ فیصلہ عالمی ادارہ صحت کے جاری کردہ رہنما خطوط کے مطابق ہے۔
یاد رہے کہ میڈیا بریفنگ کے دوران ایس اے پی ایم سلطان نے کہا کہ کوویڈ19 کے کیسوں کی تعداد روزانہ بڑھتی جارہی ہے۔ کچھ ہفتوں پہلے روزانہ 400 سے 500 کیسز تھے لیکن اب یہ بڑھ کر 700 سے 750 ہو گئے ہیں۔ مزید یہ کہ اموات کی شرح میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
وزارت قومی صحت کی خدمات کے ترجمان ساجد شاہ نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کوویڈ 19 کے کیسوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا تو حکومت کے پاس لاک ڈاؤن کے فیصلے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوگا جس کی وجہ سے ملکی معیشت کو نقصان پہنچے گا۔