عالمی وباء کورونا وائرس جسے ہلاکت اور تباہ کاریوں کی ہیشنگوئی بتایا گیا تھا اس میں اچانک کمی پر ماہرین حیران رہ گئے ہیں۔ اس حوالے سے کی جانے والی ہیشنگوئی اب تک تو غلط ثابت ہوئی ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ اگر راستہ تبدیل نا کیا گیا تو سخت لاک ڈاؤن سے غفلت برتی گئی تو قیامت سا سماں ہو گا جبکہ دنیا بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد کورونا کیسز میں بھی نرمی آ گئی ہے اور حالات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان میں کورونا وائرس سے متعلق کوئی خاطر خواہ اقدامات نا کرنے اعر غفلت برتنے کے باوجود کورونا کیسز میں شدید حد تک کمی نے ماہرین صحت کو پریشان کر دیا ہے۔ دیگر کئی ممالک میں سرتوڑ کوششیں کرنے کے باوجود بھی کورونا کیسز میں کمی نہیں آئی تھی اور اموات میں اضافہ ہی اضافہ دیکھنے کو ملا تھا جبکہ پاکستان میں لاک ڈاؤن میں نرمی اور لوگوں کہ غفلت کے باوجود پاکستان کورونا کو شکست دینے کے قریب ہے جبکہ اسی فیصد سے زیادہ مریض ریکور ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں گزشتہ مارچ کے مہینے میں جب کورونا نے کچھ زور پکڑا تو وہ ماہرین صحت جن کے قول و فعل کو اہک سمجھا جاتا ہے، انہوں نے پاکستانی حکومت کو سخت ترین لاک ڈاؤن کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ بصورت دیگر حالات بہت زیادہ خرابی کی جانب بڑھ سکتے ہیں۔ حکومت نے کچھ ہفتے تو کچھ گھبراہٹ میں لاک ڈاؤن کیا لیکن بعد میں بھوک اور لوگوں کے کاروباری نقصان کے پیشن نظر لاک ڈاؤن میں نرمی کا فیصلہ کیا اور بیشتر ادارے کھول دئیے جس کے بعد کورونا کی صورتحال خراب ہونے کی بجائے بہتری کی طرف چلنے لگی۔ انہی دنوں صوبہ سندھ کی جانب سے سخے لاک ڈاؤن لگایا گیا تو اس کی تعرییف کی گئی اور سندھ حکومت کو سراہا بھی گیا۔
ماہرین صحت چاہے ان کا تعلق کسی بھی تعلق فکر سے ہو وہ کیسز کی کمی پر خوش تو ہیں مگر شکوک و شبہات کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ مستقل طور پر حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جبکہ اگر حکومت اور عوام کی جانب سے غفلت برتی جاتی تو حالات سنگین صورتحال کی طرف جا سکتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا ہے کہ محرم الحرام اور عید الاضحی کے موقع ہر بالخصوص ایس او پیز پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔
کورونا کیسز میں غیر معمولی کمی کے باعث فیصل آباد میں دو صحت کے مراکز جبکہ دیگر شہروں میں اس حوالے سے صحت کے مراکز بند کئے جا رہے ہیں جو کہ خصوصی طور پر کورونا معاملات کے لئے بنائے گئے تھے۔