کورونا وائرس پر ٹاسک فورس نے فوری طور پر ہر ممکن اقدامات اٹھانے کی سختی سے سفارش کی ہے جو کہ کوویڈ19 کی پہلی لہر کے دوران اٹھائے گئے تھے۔ تاہم ، سفارشات پیش کیے جانے کے تقریبا ایک ہفتہ بعد بھی سندھ حکومت ابھی تک سست روی کا شکار ہے جب کہ فروری میں پہلا کیس سامنے آنے کے کئی گھنٹوں بعد ہی سندھ حکومت کی جناب سے سخت رد عمل دیا گیا تھا۔
اس بار صوبے میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی حکومت نے کوویڈ19 کی دوسری لہر کے دوران سست روی کا مظاہرہ کیا ہے اور صحت کے ماہرین اور دیگر طبی سائنس کے پیشہ ور افراد سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بعد ہر اقدام اٹھانے کا فیصلہ کیا جو ٹاسک فورس کا حصہ ہیں۔
این سی سی [نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی] کے آخری اجلاس سے تقریبا ایک ہفتہ قبل کورونا وائرس سے متعلق سندھ ٹاسک فورس کا اجلاس ہوا تھا۔ زرائع کے مطابق اس اجلاس میں ممبران نے سخت سفارشات پیش کیں اور تجویز دی کہ کوویڈ19 کی پہلی لہر کے دوران اٹھائے گئے ان تمام اقدامات کو دہرایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں | کورونا کی دوسری لہر، مزید 42 افراد جاں بحق
ذرائع نے مزید بتایا کہ تعلیمی اداروں کا بند ہونا ، لوگوں کی نقل و حرکت کو روکنے کے مختلف طریقے اور تمام کاروباری سرگرمیوں کے وقت کو کم سے کم کرنا اجلاس میں تجویز کردہ اقدامات میں شامل تھے۔
یاد رہے کہ فروری میں سندھ پہلا صوبہ تھا جس نے صوبائی میٹروپولیس میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آتے ہی تعلیمی اداروں کو بند کردیا تھا۔ اس نے آہستہ آہستہ یہاں تک کہ پبلک سروس اسپتال بھی بند کردیئے۔ تاہم ، اس دفعہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔ وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے پہلے کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے معاملات کے درمیان تعلیمی اداروں کی بندش کے امکان کو مسترد کردیا اور پھر کہا کہ صوبہ قومی سطح پر فیصلے کا انتظار کرے گا۔