عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث جہاں دنیا بھر میں کروڑوں لوگ اس سے متاثت ہوئے وہیں فنکاروں کی ہنسی کھیلتی دنیا بھی ویران ہونے لگی ہے۔ جہاں کورونا کے باعث دیگر کاروبار متاثر ہوئے ہیں اور لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے وہیں فنکاروں کی دنیا بھی نئی مصیبت کا شکور ہو گئی ہے اور نوبت مزدوری تک آ پہنچی ہے۔
وہ فنکار جو لوگوں کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیرنے کے لئے دن رات محنت کرتے تھے آج مدد نا ہونے کے باعث پریشان حال ہیں اور نوبت فاقوں تک آ چکی ہے۔ فنکاروں کے حالات اب ایک عرصے کے صبر کے بعد کچھ زیادہ ہی ابتر ہو چکے ہیں یہاں تک کے کچھ فنکاروں نے اپنا فن چھوڑ کر مزدوری شروع کر رکھی ہے۔
کامیڈین غفار لہری جو ایک فنکار کی حیثیت سے کام کرتے ہیں انہوں نے غربت سے تنگ آ کر کر ایزی لوڈ کا اسٹال لگا رکھا ہے تا کہ کچھ تو گزر بسر ہوتی رہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایزی لوڈ کا اسٹال لگانا اور پورے دن کی محنت کے بعد کچھ پیسوں کا اکٹھا ہو جانا کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے سے کہیں زیادہ بہتر ہے۔
فنکاروں کا کہنا ہے کہ دکھ یہ ہے کہ لوگوں کے چہروں پر ہندی بکھیرنے والوں پر جب مشکل وقت آیا تو کوئی بھی ایسا نہیں جو ان کے چہرے پر خوشی لا سکے۔
حکومت وقت دے بالخصوص فنکاروں نے اپیل کی ہے کہ تھیٹر کھولے جائیں تا کہ ہم بھی اپنی زندگی بسر کر سکیں۔ اس سلسلے میں گزشتہ چند روز پہلے مال روڈ لاہور پر مختلف فنکاروں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے تھے جس میں حکومت سے اپیل کی گئی تھی کہ وہ فنکاروں کی مدد کا کچھ انتظام کریں اور تھیٹر کھولے جائیں، ان کے گھروں میں فاقے چل رہے ہیں۔
اپنے ایک بیان میں فنکاروں نے کہا کہ پہلے ہم کہتے تھے کہ لاک ڈاؤن ختم ہو تو کچھ کما لیں گے اب ہم کہتے ہیں کہ حکومت ختم ہو تو کچھ کما لیں گے یہ واحد حکومت ہے جسے فنکاروں کا کوئی احساس نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ فنکاروں پر جب بھی مشکل وقت آیا تو سب سے پہلے شہباز شریف اور نواز شریف کے پیغامات موصول ہوئے ہیں۔