عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کو لے کر دنیا غلط راستے پہ گامزن ہے، زندگی معمول پر آتی دکھائی نہیں دے رہی ہے نا ہی مستقبل قریب میں کورونا کے کم ہونے کا کوئی امکان دکھائی دے رہا ہے۔ زندگی نارمل ہوتی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ جبکہ اقوام متحدہ نے وارننگ دی ہے کہ دنیا بھوک اور افلاس کا شکار ہو رہی ہے۔
جی 7 وزرائے خزانہ اجلاس میں یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ جن امیر ملکوں نے غریب ممالک کو قرض دیا ہوا ہے وہ سود وصولی بند کر دیں۔ جبکہ دوسری دوسری جانب دنیا کے 80 امیر ترین آدمیوں نے اپنے کھلے خط میں لکھا ہے کہ کورونا وائرس کی بگڑتی صورتحال کے پیش نظر امیر لوگوں پر بھاری ٹیکس لگایا جائے ۔
عالمی ادارہ فنڈ نے کہا ہے کہ پاکستان سمیت جنوبی ایشیاء کی شرح نمو 1۰8 فیصد تک رہنے کی توقع کی جا رہی ہے جبکہ مشرق وسطی کو نصف صدی کے بدترین معاشی حالات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے دنیا بھر کو خبردار کیا ہے کہ اگر حکومتوں کی جانب سے کورونا وائرس کو روکنے کے لئے فیصلہ کن اقدامات نہیں کئے جائیں گے تع صورتحال بد سے بدتر ہوتی دکھائی دے رہی ہے انہوں نے کہا کہ جن ممالک میں کورونا کو کم کرنے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے جا رہے ان ممالک میں کورونا کی شرح کو خطرناک حد تک بڑھتا دیکھ رہے ہیں۔
ڈاکٹر ٹیڈروس نے سوموار کے روز ایک بریفنگ میں کہا کہ اب مجھے واضح الفاظ میں کہنے دیں کہ بہت سے ممالک غلط سمت جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ وائرس عوام کا سب سے بڑا دشمن یے لیکن بہت ساری حکومتیں اور لوگوں کے اقدامات اس کے برعکس دکھائی دے رہے ہیں۔ دوسری جانب رہنماؤں کے مختلف بیانات اس مرض کو کنٹرول کرنے کی کوششوں ہر ہانی پھیڑ رہے ہیِں۔ ڈاکٹر ٹیڈروس نے اگرچہ کسی کا نام نہیں لیا لیکن لوگوں اک خیال ہے کہ اس سے مراد ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر کچھ رہنما ہیں جن کے متضاد بیانات پر عوام میں مذاق اڑایا گیا. انہوں نے کہا کہ اگر بنیادی باتوں ہر بھی عمل نا گیا تو پھر صورتحال کو خراب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے یہ بھی کہا کہ اس بحران پر صرف متحد ہو کر ہی قابو پایا جا سکتا ہے، الگ تھلک ہونے کی پالیسی سے کورونا پر قابو ہانا بہت مشکل ہو جائے گا۔ یاد رہے کہ امریکہ نے عالمی ادارہ صحت سے دوری اختیار کر لی ہے۔ عوامی حلقوں کا تاثر یے کہ شاید یہ بات اس تناظر میں کی گئی ہے۔