جون 08 2020: (جنرل رپورٹر) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ احستاب تو ہو کر رہے گا کوئی شخص یا ادارہ احتساب سے بالاتر نہیں ہے- کسی کو کوئی رعائت نہیں دی جائے گی جن لوگوں نے عوام مے ٹیکس پرڈاکہ مارا انہیں معاف نہیں کیا جا سکتا- ایسے لوگ محب وطن نہیں ہو سکتے ہیں
شوگر مافیا کے خلاف گھیرا تنگ کر دیا گیا ہے- وفاقی حکومت کی جانب سے نیب, ایف آئی اے, ایف نی آر اور اسٹیٹ بینک سمیت دیگر اداروں کو 90 روز میں کاروائی مکمل کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے
عمران خان کہتے ہیں کہ پاکستان کرپٹ لوگوں کے لئے نہیں ہے جنہوں نے شوگر ملز سے پیسہ بنایا ان سے ایک ایک پائی وصول کی جائے گی- ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچا کر دم لیں گ
معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ 1985 عیسوی سے شوگر ملوں کو لگانے اور اب تک ملنے ولی سبسڈی وغیرہ کا فیصلہ نیب کو بھیج رہے ہیں- نیب کی جانب سے 9 شوگر ملوں سے متعلقہ انکوائری کی جائے گی جو 5 سالوں کے دوران ان کو سبسڈی ملتی رہی ہے- انہوں نے کہا کہ نیب جعلی برآمدات اور منی لانڈرنگ کے کیسز کی مکمل تحقیق کرے گا اور اس متعلق انکوائی کی جائے گی
انہوں نے بتایا کہ جہانگیر ترین اور حمزہ شوگر ملز کی جے ڈی ڈبلیو سے متعلقہ ٹیکس فراڈ سامنے آیا ہے- جو بھی اس سب ہیر پھیر میں ملوث ہے اس کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی چاہے وہ کتنا ہی طاقتور کیوں نا ہو
مزید کہا کہ 1990 میں ایک سیاسی خاندان کی جانب سے اپنی ہی شوگر مل کو سبسڈی دی گئی اور چینی کو بھارت برآمد کیا گیا- شاہد خاقان عباسی متعلق کہا کہ ان کے دن گنے جا چکے ہیں انہیں بھی بیس ارب روپے کی سبسڈی کا جواب دینا پڑے گا- یہ بیان انہوں نے اتوار کے روز سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا- انہوں نے بتایا کہ وزیر اعظم نے شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے
شوگر مافیا کا تعلق کسی نا کسی سیاسی جماعت سے ہی ہے اور یہ وہ لوگ ہیں جو اپنی جھیبیں بھرتے ہوئے اور عوام کے حق پر ڈھاکا مارا- وقت آ گیا ہے کہ ایسے لوگوں کا غیر جانبدار ہو کر احتساب کیا جائے