وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی کی نفی کر دی اور کہا کہ کمیٹی بننے کی بات ہوئی ہے مگر سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی نہیں ہو گیا کسی کے ذہن میں اس حوالے سے کوئی فتور ہے تو نکال دے ہم آئینی اختیارات میں کسی کو شامل نہیں کر سکتے نا ہی آئینی اختیارات کسی سے شئیر کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی بننے کی صرف بات ہوئی ہے اس حوالے سے کوئی معاہدہ نہیں ہوا ہے۔ کمیٹی صوبائی اور وفاقی حکومتی نمائندوں پر مشتمل ہو گی اس کا مطلب یہ نہیں کہ سیاسی جماعتوں کی کمیٹی بن رہی ہے ایسی نا تو کوئی کمیٹ9 بن رہی ہے نا ہی کوئی معاہدہ ہوا ہے صوبے کے ایگزیکٹو اختیارات میں کسی کو شامل نہیں کریں گے اگر کسی کو اس حوالے سے کوئی غلط فہمی ہے تو نکال دے۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ایگزیکٹو کے رول میں کسی سیاسی جماعت کا کوئی کام نہیں ہے، کل تک جو لوگ ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کرتے تھے آج وہ کسی راستے سے انٹری کے لئے تڑپ رہے ہیں۔ یہ گفتگو وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے پیر کے روز وزیر اعلی ہاؤس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی دھرتی ہماری ماں کی طرح ہےجس نے ہماری ماں کے ٹکڑے کرنے کی بات کی ہم اس کے سمانے کھڑے ہو جائیں گے۔
ہمارے ہاں جو کام ہو گا وہ صرف آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر ہو گا۔ جو لوگ آئین کے منافی باتیں کر رہے ہیں وہ صرف سندھ کے نہیں بلکہ پاکستان کے دشمن ہیں۔ یہاں خارجہ سطح پر ہونے والی غلطیوں سے توجہ ہٹانے کےلئے سندھ کے ٹکڑے کرنے کی بات کی جا رہی ہے جو کسی صورت برداشت نہیں کریں گے۔
مزید کہا کہ یہ سب باتیں کراچی میں ہونے والی حالیہ برساتکے بعد شروع ہوئیں جبکہ دیگر شہروں میں جب بات ہوئی تو ان کی حالت کراچی سے بھی بری تھی جس کی وجہ یہ ہے کہ سندھ میں پیپلرز پارٹی نےپیسہ لگایا ہے اور کام کروایا ہے جس کے باعث صورتحال کچھ بہتر ہے۔
وزیر اعلی نے بتایا کہ این ڈی ایم اے کے چئیرمین سے اس متعلق بات ہوئی ہے اور سندھ حکومت اس وقت 38 بڑے نالوں کی صفائی کا کام کر رہی ہے جبکہ اس سے پہلے یہ کام کے ایم سی کے سپرد کیا جاتا تھا اور انہیں سندھ حکومت گرانٹ دیتی تھی۔