کرم ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) جاوید اللہ محسود نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زخمی سے ہو گئے ہیں کہ جبکہ شرپسندوں نے یہ فائرنگ بگن کے قریب ان کے قافلے پر کی۔ خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے واقعے کی تصدیق کی ہے۔
کرم میں فسادات کا حالیہ پس منظر
چند دن پہلے ہی خیبرپختونخوا حکومت نے اعلان کیا تھا کہ کرم میں دو متحارب فریقین کے درمیان کئی ہفتوں کی کوششوں کے بعد امن معاہدہ طے پا گیا ہے۔ زمین کے پرانے تنازعات کے باعث ہونے والے ان جھڑپوں میں 130 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ علاقے میں خوراک اور دوائیوں کی شدید قلت کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
کرم میں ڈی سی جاوید اللہ محسود پر حملے کی تفصیلات
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب امدادی قافلہ، جو کھانے پینے کی اشیاء اور دیگر ضروری سامان لے کر جا رہا تھا، کرم روانہ ہونے والا تھا۔ اس حملے کے بعد:
• زخمی ڈی سی جاوید اللہ محسود کو ابتدائی طور پر علی زئی اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں سے انہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور لے جانے کے انتظامات کیے گئے۔
• قافلہ سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر روک دیا گیا۔
• بیرسٹر سیف، کوہاٹ کمشنر اور ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس (ڈی آئی جی) موقع پر موجود تھے۔
ڈی سی جاوید اللہ محسود پر حملے پر حکومتی ردعمل
خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے واقعے کو افسوسناک اور قابل مذمت قرار دیتے ہوئے رپورٹ طلب کی۔
• وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ یہ حملہ امن قائم کرنے کی سرکاری کوششوں کو ناکام بنانے کی ایک ناکام کوشش ہے۔
• حملے میں ملوث عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کا اعلان کیا گیا۔
• انہوں نے کہا کہ کرم کے عوام امن چاہتے ہیں اور حکومت ان کے ساتھ مل کر علاقے میں امن قائم کرے گی۔
گورنر کا بیان
خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے حملے کو صوبائی حکومت کی ناکامی قرار دیا اور زخمی ڈی سی کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔
• انہوں نے کہا کہ امدادی قافلے پر فائرنگ حکومت کی غفلت اور نااہلی کا ثبوت ہے۔