کرم ضلع میں قبائلی جھڑپوں کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 46 تک پہنچ گئی ہے جبکہ مزید پانچ افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے ہیں۔
یہ جھڑپیں آٹھویں دن بھی جاری رہیں جن میں متعدد علاقوں جیسے بلیش خیل، سدہ، پہوار اور مقبل شامل ہیں۔ ان جھڑپوں کا آغاز بوشہرہ اور احمدزئی قبائل کے درمیان زمین کے تنازعے سے ہوا تھا، جس کے بعد صورتحال نے مزید شدت اختیار کر لی۔
مقامی ذرائع کے مطابق، علاقے میں معمول کی سرگرمیاں شدید متاثر ہیں، اور کرم کے مرکزی ہسپتال کے حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ زخمیوں کی تعداد بھی 96 تک پہنچ گئی ہے۔
مقامی رہنما اور سابق وفاقی وزیر ساجد طوری نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کریں۔ اس دوران مجلس وحدت مسلمین کے رہنما انجینئر حمید حسین نے بھی احتجاج کیا، حکومت پر تنقید کرتے ہوئے امن و امان کی صورتحال کو بہتر کرنے کا مطالبہ کیا۔
صوبائی حکومت نے بھی اس معاملے کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوششیں تیز کرنے کا اعلان کیا ہے۔ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ حکومتی سطح پر بات چیت جاری ہے تاکہ مستقل حل تلاش کیا جا سکے۔