نجی نیوز کے مطابق بدھ کو سندھ کے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے پولیس کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ-پاکستان کے کارکنوں پر لاٹھی چارج کے بعد کچھ نامعلوم افراد نے کراچی کے مختلف علاقوں میں کاروباری مراکز اور دکانیں زبردستی بند کروا دیں۔
جن علاقوں میں کاروباری مراکز اور دکانیں زبردستی بند کی گئیں ان میں جیکب لائنز، برنس روڈ، لائنز ایریا اور گلشن اقبال شامل ہیں۔ کراچی کے علاقے کورنگی نمبر 2 میں بھی نامعلوم افراد نے ٹائر جلا کر سڑکیں بلاک کردیں۔
احتجاج کیوں ہوا؟ یہ نامعلوم افراد کون تھے؟
اس سے قبل، حال ہی میں منظور ہونے والے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ کے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاج کرنے والے پرامن متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کے کارکنان پر پولیس کے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ سے ایک شخص ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
ایم کیو ایم پی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے ایم کیو ایم پی بہادر آباد کے دفتر میں گفتگو کرتے ہوئے اسلم کے نام سے پارٹی کارکن کی ہلاکت کی تصدیق کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی ہدایت پر پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا جس کے دوران خواتین اور بچوں سمیت ایم کیو ایم پی کے متعدد کارکنان زخمی ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں | سترہ فیصد جی ایس ٹی کے بعد سونے کی قیمت کیا ہو سکتی ہے؟
عام تاثر یہی ہے کہ جن افراد کو میڈیا نامعلوم کہہ رہا ہے وہ ایم کیو ایم کے لوگ تھے جو کہ کچھ سال پہلے باقاعدہ بھتہ لینے اور زبردستی دکانیں بند کروانے کی وجہ سے زبان زد عام تھے۔
ایم کیو ایم نے کہا کہ ہم اپنے کارکن کے قتل کی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کریں گے جس میں دہشت گردی کی دفعہ بھی شامل ہوگی۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور وزیر داخلہ شیخ رشید نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم سے جلد از جلد کراچی کا دورہ کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے آئی جی اور ڈی آئی جی کو معطل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب مختلف سیاسی رہنماؤں نے حال ہی میں منظور ہونے والے بلدیاتی قانون کے خلاف وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر دھرنا دینے والے ایم کیو ایم پی کے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کے تشدد کی مذمت کی ہے۔
وزیراطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے بدھ کو سندھ پولیس کی جانب سے پرامن متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کارکنوں کے خلاف غنڈہ گردی کی شدید مذمت کی جو صوبائی حکومت کی جانب سے حال ہی میں منظور کیے گئے بلدیاتی قانون کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔