ڈیپ سیک آر 1 کیا ہے؟
ڈیپ سیک آر 1 ایک جدید اوپن سورس مصنوعی ذہانت (AI) ماڈل ہے جس نے دنیا بھر میں حیرت کی لہر دوڑا دی ہے۔ یہ ماڈل چین میں تیار کیا گیا اور اس کی کارکردگی معروف AI ماڈلز کے برابر سمجھی جا رہی ہے، حالانکہ اس کی تربیت پر صرف 6 ملین ڈالر خرچ ہوئے۔
چین نے AI کی ترقی میں سب کو حیران کر دیا
اب تک یہ سمجھا جاتا تھا کہ چین صرف بند ماخذ (closed-source) AI ماڈلز تیار کرے گا، لیکن ڈیپ سیک آر 1 نے یہ نظریہ غلط ثابت کر دیا۔ یہ ماڈل یہ بھی ثابت کرتا ہے کہ معروف امریکی AI کمپنیاں، جیسے OpenAI، ناقابلِ شکست نہیں ہیں اور دیگر ممالک بھی جدید AI ماڈلز تیار کر سکتے ہیں۔
امریکہ کی پابندیاں اور چین کی حکمت عملی
اکتوبر 2022 میں، امریکہ نے چین پر جدید AI چِپس کی برآمد پر پابندی عائد کر دی تھی، جس کے تحت NVIDIA اور AMD جیسی امریکی کمپنیوں کے چِپس چین کو فروخت نہیں کیے جا سکتے تھے۔ اس کے باوجود، چین نے مقامی طور پر چِپس تیار کرنے یا کلاؤڈ کمپیوٹنگ سروسز، جیسے Amazon Cloud، کا استعمال کر کے یہ رکاوٹ دور کر لی۔
AI کی عالمی دوڑ اور بڑے منصوبے
مصنوعی ذہانت کی عالمی دوڑ میں تیزی آ رہی ہے۔ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک کو AI ٹیکنالوجی میں سب سے آگے رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ اسی مقصد کے تحت، انہوں نے "اسٹارگیٹ” نامی 500 بلین ڈالر کا منصوبہ پیش کیا ہے، جس میں OpenAI، Oracle اور SoftBank جیسی کمپنیاں شامل ہیں۔ اس منصوبے کے تحت امریکہ میں جدید ڈیٹا سینٹرز قائم کیے جائیں گے، جو 100,000 نئی ملازمتیں پیدا کریں گے۔
برطانیہ بھی اس دوڑ میں شامل ہو گیا ہے۔ وزیرِاعظم کیئر سٹارمر نے AI ڈیٹا سینٹرز کی تیز رفتار تعمیر کے منصوبے کا اعلان کیا ہے تاکہ برطانیہ عالمی AI میدان میں پیچھے نہ رہے۔
ڈیپ سیک آر 1 کا اثر
ڈیپ سیک آر 1 کی ریلیز نے یہ ثابت کر دیا کہ AI ماڈلز کی ترقی کے لیے بہت زیادہ سرمائے اور وقت کی ضرورت نہیں۔ اس کے علاوہ، اس ماڈل کی کامیابی نے OpenAI جیسے اداروں کی اجارہ داری کو بھی چیلنج کر دیا ہے۔
کیا ڈیپ سیک آر 1 مستقبل میں AI کی دنیا کو بدل سکتا ہے؟
یہ ماڈل ایک نئے دور کی شروعات کر سکتا ہے، جہاں زیادہ ممالک اور کمپنیاں اپنی AI ٹیکنالوجی تیار کریں گی۔ اگر چین اسی طرح ترقی کرتا رہا، تو ممکن ہے کہ مستقبل میں وہ AI کی دنیا میں امریکہ کا سب سے بڑا حریف بن جائے۔