چینی بینکوں نے کوہالہ پاور پراجیکٹ کے لیے ایک اور شرط رکھ دی
کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو مکمل کرنے کے لئے چینی قرض دہندگان کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز کی بقایا ادائیگیوں کے 350 بلین روپے کے بیک لاگ کو کلیئر ہونے کے بعد مطلوبہ فنانسنگ فراہم کرنے کا کہا گیا ہے۔
وزارت توانائی کے ایک سینئیر اہلکار نے بتایا کہ فنانسنگ کی اس نئی شرط نے پراجیکٹ کو عملی طور پر روک دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پروجیکٹ کا اوسطاً 30 سالہ ٹیرف کا تخمینہ 7.85 سینٹ فی یونٹ لگایا گیا ہے جس کی مجموعی لاگت $2.4 بلین ہے۔
کوہالہ منصوبہ کون سی کمپنیاں بنائیں گی؟
کوہالہ منصوبہ آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں دریائے جہلم پر واقع ہوگا۔ اسے کوہالہ ہائیڈرو پاور کمپنی چائنا تھری گورجز کارپوریشن، عالمی بینک کی بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن اور سلک روڈ فنڈ کے ساتھ مل کر تیار کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں | حکومت نے حج قرعہ اندازی 2024 متعلق بڑا اعلان کر دیا
یہ بھی پڑھیں | اعظم نذیر تارڑ کا پورے پاکستان میں بیک وقت انتخابات کا مطالبہ
عہدیدار نے کہا کہ سی پیک کی چھتری کے بجائے چینی آئی پی پیز کو آسانی سے ادائیگیوں کو یقینی بنانے کے لئے 50 بلین روپے کا فنڈ قائم کیا گیا ہے لیکن چینی فیڈ بیک کا ابھی بھی انتظار ہے کہ آیا وہ اس سے مطمئن ہیں یا نہیں۔
ذرائع کے مطابق، چینی پاور پروڈیوسرز نے ابھی تک خودمختار گارنٹی نہیں مانگی ہے جس میں حکومت پاکستان نے توسیع کی تھی۔
پرائیویٹ پاور اینڈ انفراسٹرکچر بورڈ اس پروجیکٹ کی نگران ایجنسی ہے۔ پی پی آئی بی کے منیجنگ ڈائریکٹر شاہ جہاں مرزا نے تصدیق کی کہ چینی سرکاری بینکوں اور سائنوسر (چائنا ایکسپورٹ اینڈ کریڈٹ انشورنس کارپوریشن) نے کوہالہ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے لیے فنانسنگ فراہم کرنے کے فیصلے کو روک دیا ہے۔
تاہم، انہوں نے روک تھام کی وجہ ملک کے خطرے کے عنصر کو قرار دیا جو عالمی ریٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے مشکل معاشی صورتحال کے پیش نظر پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ کو گھٹانے کے بعد کئی گنا بڑھ گیا ہے۔