مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے حزب اختلاف کے رہنما شہباز شریف کی گرفتاری کے فورا بعد پیر کو ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز شریف کو سابقہ وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ مستقل وفاداری نبھانے کی وجہ سے جیل میں ڈالا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کی وجہ سے حکومت کے خلاف تحریک کو کوئی دھچکا نہیں لگا سکتا۔ شہباز شریف کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ انہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے صدر کو اس لئے جیل میں ڈالا گیا ہے کیونکہ انہوں نے نواز شریف کے ساتھ غداری کرنے کا انتخاب نہیں کیا ہے۔ وہ نہ صرف اپنے نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہوئے بلکہ ان کے مقصد کی خاطر بھرپور ساتھ دیا اور پارٹی کو مستحکم رکھا۔
یاد رہے کہ پچھلے ہفتہ شہباز شریف نے دو سے تین بیانات میں کہا تھا کہ اگر وہ اسے گرفتار کرنا چاہتے ہیں تو وہ کر سکتے ہیں لیکن اے پی سی میں نواز شریف کی تقریر میں دی گئی سو فیصد ہدایات پر عملدرآمد ہو گا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کو درست الزامات کے الزام میں گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے پاکستان میں احتساب اور انصاف کے نظام پر بھی سوال اٹھایا اور جنرل عاصم باجوہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پاکستان میں انصاف کی کوئی علامت موجود ہے تو پھر شہباز شریف کی بجائے عاصم سلیم باجوہ کو گرفتار کیا جانا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف 99 کمپنیوں یا سیکڑوں فرنچائزز کے مالک نہیں ہیں۔ شہباز شریف کا تعلق ایک بزنس فیملی سے ہے اور اس کے والد ایک مشہور بزنس مین تھے۔ مریم نواز نے کہا کہ عاصم باجوہ کو بہرحال جوابدہ ہونا چاہئے کیونکہ وہ تنخواہ دار ملازم ہے۔ انہوں نے نیب سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کیس کی تحقیقات کریں۔
نیب کو مخاطب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ نیب کہتی ہے کہ وہ معاملے کو دیکھتی ہے اور چہرے کو نہیں تو کیا اس نے یہ کیس ابھی تک نہیں دیکھا۔؟ انہوں نے کہا کہ وہ نیب کے بارے میں مزید کچھ کہنا نہیں چاہتی ہیں کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے اس کی ساکھ پہلے ہی ختم ہو چکی ہے۔
مزید نواز شریف وطن واپسی متعلق مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ واپس آئیں گے تو قیادت سنبھالیں گے۔ فی الوقت کوئی بھی نہیں چاہتا کہ وہ علاج چھوڑ کر وطن واپس آئیں۔ نواز شریف نے جو اے پی سی میں ہدایات دیں ان سب پر عمل درآمد ہو گا۔