جمعرات کو پاکستان میں چین کے سفیر نونگ رونگ نے شیڈول کے مطابق عہدیداروں اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کی۔
تفصیلات کے مطابق چینی سفیر اور ایک چینی وفد ، جس میں کراچی کے قونصل جنرل بھی شامل ہیں ، کچھ روز قبل کوئٹہ پہنچنے کے بعد ہی سرینا ہوٹل میں قیام پذیر تھے لیکن بدھ کی رات ہوٹل میں کار بم دھماکے کے وقت وہ وہاں موجود نہیں تھے۔
دھماکے کے بعد چینی ایلچی اور ان کے وفد کے ارکان کو دوسری جگہ منتقل کردیا گیا۔
چینی سفیر نے وزیر اعلی کے مشیر برائے کھیل و ثقافت عبد الخالق ہزارہ سے ملاقات کی ، جو ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین بھی ہیں ، اور ان سے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پی ای سی) منصوبوں سے متعلق مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔
سابق سینیٹر عبدالکبیر محمد شاہی کی سربراہی میں نیشنل پارٹی (این پی) کے وفد نے سفیر سے بھی ملاقات کی۔ اس موقع پر ڈاکٹر اسحاق بلوچ ، خیر جان بلوچ اور این پی کے صوبائی صدر عبدالخالق بلوچ بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں | انڈیا پاکستان میں امن نہیں چاہتا، کوئٹہ دھماکے پر شیخ رشید کا رد عمل
انہوں نے چینی سفیر کو آگاہ کیا کہ بلوچستان کو سی پیک منصوبوں سے کوئی فائدہ نہیں ہوا کیونکہ گوادر کے عوام ابھی بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ انہوں نے مقامی لوگوں کو ترقی کے عمل میں شامل کرنے کی تجویز دی تاکہ وہ ترقی میں ملکیت کا احساس کرسکیں۔
My sincere gratitude to all friends for their caring and sympathies. My visit to Quetta is safe. The terrorist attack is strongly condemned.https://t.co/t6b3r50376 pic.twitter.com/ZCTiv0D3uD
— Nong Rong (@AmbNong) April 23, 2021
این پی رہنماؤں نے کہا کہ ان کی پارٹی ترقی کے خلاف نہیں ہے بلکہ ترقیاتی عمل میں شراکت کی خواہاں ہے۔ انہوں نے چینی سفیر سے کہا کہ وہ بلوچستان سے آنے والے طلبا کو پیشہ ورانہ اور تکنیکی تربیت کے لئے زیادہ سے زیادہ اسکالرشپ فراہم کریں۔
سفیر نے این پی رہنماؤں کو یقین دلایا کہ سی پیک منصوبوں پر عمل درآمد کیلئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں گے۔