چائنہ خلیجی ممالک اور ایران کے درمیان سمٹ کا انعقاد کرے گا
چائنہ ایران اور چھ عرب خلیجی ممالک خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کے سینئر حکام کے درمیان کانفرس کا انعقاد کروانے کا ارادہ رکھتا ہے۔
یہ سربراہی اجلاس اس سال کے آخر میں بیجنگ میں منعقد ہو گا۔ یاد رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔
چینی صدر نے جی سی سی رہنماؤں سے ملاقات کی
تفصیلات کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ دسمبر میں سعودی عرب میں تھے جہاں انہوں نے مبینہ طور پر جی سی سی کے رہنماؤں سے سربراہی ملاقات کی۔
گزشتہ ماہ جب چینی صدر نے باضابطہ طور پر ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کا بیجنگ میں استقبال کیا تو انہوں نے عرب رہنماؤں کے ساتھ دستخط کیے گئے مشترکہ بیان کے نتائج کو روکنے کی کوشش کی جس میں تین متنازعہ جزائر پر ایران کی ملکیت اور تہران کے علاقائی اثر و رسوخ اور جوہری اور فوجی پروگرام پر سوالیہ نشان لگایا گیا تھا۔
ایرانی صدر نے مبینہ طور پر اس تجویز کا خیرمقدم کیا جبکہ ایرانی انتظامیہ بیجنگ کے ساتھ مضبوط اقتصادی تعلقات قائم کر رہی ہے۔ چین سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے کی بحالی پر تعطل کا شکار مذاکرات میں بڑا کردار ادا کرے گا جسے امریکہ نے یکطرفہ طور پر 2018 میں ترک کر دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں | تمام حکومتوں کا توشہ خانہ دیکارڈ پبلک کر دیا گیا
یہ بھی پڑھیں | بینک 16 سے 31 مارچ تک حج درخواستیں وصول کریں گے
ایک اور سفارتی فتح
اگر چین جی سی سی کی ریاستوں اور ایران کو بات چیت کے لیے ایک کانفرنس میں لانے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو یہ ایک اور سفارتی فتح کا اشارہ ہو گا کیونکہ چی نے گزشتہ ہفتے ہونے والے مذاکرات کی میزبانی کی تھی جس کے نتیجے میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان سات سالہ دراڑ ختم ہو گئی ہے۔
دونوں علاقائی حریفوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ان کے وزرائے خارجہ سفارتی مشن کو دوبارہ کھولنے کے لیے دو ماہ کے اندر ملاقات کریں گے۔
ایران اور سعودی عرب کا معاہدہ
ایران کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ 2016 میں بند کیے گئے سفارت خانے جلد ہی تہران اور ریاض میں دوبارہ کھول دیے جائیں گے جب کہ مشہد اور جدہ میں قونصلیٹ جنرلز دوبارہ قائم کیے جائیں گے۔
زرائع کے مطابق معاہدے کے ایک حصے کے طور پر، سعودی عرب نے ایران انٹرنیشنل کی طرف سے منفی کوریج کو کم کرنے پر اتفاق کیا، جو کہ ایک فارسی زبان کے ٹیلی ویژن چینل ہے جس کے بارے میں تہران کا خیال ہے کہ سعودی ریاست کی طرف سے مالی امداد کی جاتی ہے اور اسے ایک "دہشت گرد” تنظیم تصور کیا جاتا ہے۔