لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے جمعرات کو کیمپ جیل سپرنٹنڈنٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ 9 مئی کے احتجاج کے دوران لاہور کے کور کمانڈر کی رہائش گاہ، جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے، پر حملے کے ملزم پی ٹی آئی کے ایک سابق ایم پی اے سمیت 16 افراد کو پولیس کے حوالے کریں تا کہ فوج ان کے خلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل شروع کرے۔
اے ٹی سی کے جج ابھر گل خان نے کمانڈنگ آفیسر کی جانب سے ملزمان کی تحویل کے لیے دائر درخواست کی اجازت دیتے ہوئے یہ حکم دیا۔
یہ بھی پڑھیں | پیپلرز پارٹی پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی حمایت کرے گی، بلاول بھٹو
یاد رہے کہ 1952 کے آرمی ایکٹ میں بنیادی طور پر فوج کے ارکان یا ریاست کے دشمنوں پر مقدمہ چلانے کے لیے فوجی عدالتیں قائم کیں۔ عام شہریوں پر صرف وفاقی حکومت کے حکم کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ تاہم مسلح افواج یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف جنگ چھیڑنے یا فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے یا بغاوت پر اکسانے جیسے جرائم کے الزامات کے تحت عام شہریوں پر فوجی عدالتوں میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے۔ اس فیصلے کی مقامی اور بین الاقوامی حقوق کی تنظیموں بشمول حکمراں اتحاد کے اندر سے بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی اور متنبہ کیا گیا کہ یہ اقدام جمہوری اصولوں کے خلاف ہے۔