اسلام آباد میں جاری پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین کا عمران خان کی رہائی اور “جمہوریت کی بحالی” کے مطالبے پرُمشتمل احتجاج اختتام پذیر ہو چکا ہے۔ مظاہرین نے ڈی چوک سمیت اہم مقامات پر رکاوٹیں توڑتے ہوئے پولیس اور سیکیورٹی فورسز سے جھڑپیں کیں۔ گزشتہ رات سیکورٹی اہلکاروں کی جانب سے مظاہرین کے خلاف آپریشن کیا گیا جس کے بعد فی الوقت احتجاج ختم کر دیا گیا ہے اور راستے بھی کھول دئیے گئے ہیں۔
یہ مظاہرے ڈی چوک اور بلیو ایریا میں شدت اختیار کر گئے جہاں مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور سیکیورٹی فورسز نے آنسو گیس کے شیل اور ربڑ کی گولیاں استعمال کیں۔ رات بھر جھڑپوں کے دوران سڑکیں بند اور لائٹس بند کی گئی جس سے شہر میں خوف کا ماحول پیدا ہوا۔
رات گئے پولیس اور رینجرز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آپریشن کیا جس کے نتیجے میں تقریباً 450 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔ اس دوران پی ٹی آئی کے کئی رہنما غائب ہو گئے جبکہ اطلاعات کے مطابق مظاہرین کے کئی گاڑیاں اور سامان چھوڑ کر بھاگنے کی بھی خبریں سامنے آئیں۔
تحریک انصاف کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
رات گئے پی ٹی آئی نے مظاہروں کو وقتی طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا۔ اس دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کارکنوں سے خطاب کیا اور عمران خان کی رہائی تک ڈٹے رہنے کی تلقین کی۔ تاہم، حکومت نے مظاہرین کے خلاف سخت مؤقف اپناتے ہوئے مذاکرات کو مسترد کر دیا۔
وزیرداخلہ نے مظاہرین کے احتجاج کو “ناکام کال” قرار دیا اور کہا کہ شہر میں امن بحال کرنے کے لیے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب پی ٹی آئی نے حکومت پر تشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر مذمت کی اپیل کی۔