پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کے گھر اتوار کی رات اسلام آباد اور میانوالی پولیس کی مشترکہ ٹیم نے سیکٹر ایف-10 میں چھاپہ مارا جس سے وہ بچ گئے۔ عدالت نے ان کی گرفتاری کے وارنٹ انسداد دہشت گردی جاری کیے تھے۔
تفصیلات کے مطابق میانوالی پولیس نے ایک ہینڈ آؤٹ میں دعویٰ کیا ہےکہ ان کا اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو گرفتار کرنے کے لیے نہیں بلکہ قابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کے لیے رہائش گاہ پر گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما، جو چھاپے کے بعد روپوش ہو گئے تھے، نے حکام پر گرفتاری کی کوشش کرنے پر تنقید کی۔ انہوں نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ اے ٹی سی سرگودھا کی جانب سے میرے لیے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے لیکن میانوالی پولیس اور اسلام آباد پولیس کی ٹیمیں چند منٹ قبل مجھے گرفتار کرنے کے لیے میرے اسلام آباد ہاؤس پر آئیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے ایکس پر لکھا کہ وفاقی حکومت، پنجاب حکومت، اور ایجنسیاں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کی گرفتاری کے لیے بے چین ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کے اقتدار میں واپس آنے تک ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔
پی ٹی آئی کے ترجمان رؤف حسن نے بھی بتایا کہ ایوب کے گھر پر میانوالی اور اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے چھاپہ مارا۔ کچھ پولیس اہلکار وردی میں تھے جبکہ کچھ سادہ لباس میں تھے۔ خوش قسمتی سے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل گھر پر نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمر ایوب محفوظ جگہ پر تھے۔ رؤوف حسن نے یہ بھی کہا کہ پولیس نے قومی اسمبلی کے اسپیکر سے قانون ساز کی گرفتاری کے لیے چھاپہ مارنے کے لیے پیشگی اجازت نہیں لی تھی۔
ترجمان پی ٹی آئی کے مطابق چھاپہ دہشت گردی کے مقدمے کے سلسلے میں مارا گیا۔ اے ٹی سی سرگودھا نے ان کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔