حکومت نے تحریک انصاف کے حالیہ احتجاج کے دوران اسلام آباد میں پیش آنے والے واقعے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے جس میں چار رینجرز اور دو پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے ہیں۔ پی ٹی آئی مظاہرین نے اسلام آباد میں گھسنے کی کوشش کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کو گاڑیوں کے نیچے کچل دیا جس کے بعد فوج طلب کر لی گئی ہے۔
وزیر داخلہ نے مظاہروں کے دوران پیش آنے والے اس حملے کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیا اور مزید کہا کہ ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ اسلام آباد کی انتظامیہ نے حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے اضافی فورسز کو تعینات کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں اور امن و امان کو یقینی بنانے کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔
سیاسی جماعتوں کی رائے
حزب اختلاف کی جماعتوں نے اس واقعے کو حکومتی ناکامی قرار دیا جبکہ حکمران جماعت نے ان مظاہروں کو انتشار پھیلانے کی کوشش کہا۔ حزب اختلاف کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت عوام کے مسائل حل کرے تاکہ ایسے مظاہروں سے بچا جا سکے۔
انسانی حقوق کے اداروں کا موقف
ان مظاہروں کے دوران پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے طاقت کے استعمال پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مظاہرین کے بنیادی حقوق کا احترام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
حکومت نے ہائی کورٹ کی ہدایات کے تحت اسلام آباد میں مظاہرین کے لیے مخصوص علاقے مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ پرامن احتجاج کو ممکن بنایا جا سکے اور عوامی زندگی متاثر نہ ہو۔