خیبر پختونخوا (کے پی) کی حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی خریداری کے معاملے میں اپنے مؤقف پر سختی سے قائم رہتے ہوئے پاکستان میں دیگر صوبوں کی دلچسپی کو محدود کر دیا ہے۔ اس صورتحال میں پنجاب کی جانب سے پی آئی اے کو خریدنے سے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس سے قومی ایئر لائن کے مستقبل کے حوالے سے غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔
پی آئی اے کی نجکاری کے حوالے سے وفاقی حکومت نے متعدد بین الاقوامی کمپنیوں کے سامنے پیشکش رکھی تاہم صرف چند محدود مقامی ادارے ہی دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ گلف کی چند کمپنیوں نے بھی صرف ابتدائی دلچسپی ظاہر کی ہے مگر کسی نے بھی ابھی تک باقاعدہ درخواست نہیں دی ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے پی آئی اے کے اثاثوں کو الگ ایک ادارے میں منتقل کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ اس کی مالی مشکلات کم کی جا سکیں مگر خیبر پختونخوا نے اس منصوبے پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ صوبے کا مؤقف ہے کہ پی آئی اے کے قومی ادارے کی حیثیت میں کوئی کمی نہیں آنی چاہیے اور اسے نجکاری کے بجائے حکومتی امداد کے ذریعے بحال کیا جانا چاہیے۔
خیبر پختونخوا کی یہ پالیسی اس وقت سامنے آئی ہے جب پنجاب نے اس خریداری میں شامل ہونے سے انکار کر دیا ہے۔ پنجاب کے حکام کے مطابق پی آئی اے کی مالی صورتحال اس قدر خراب ہے کہ اس میں سرمایہ کاری کرنا ایک خطرناک فیصلہ ہوگا۔ وفاقی حکومت نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے مختلف روڈ شوز بھی منعقد کیے مگر بین الاقوامی سطح پر کسی نے بھی اس میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔
اس پیچیدہ صورتحال میں پی آئی اے کی نجکاری کا مستقبل غیر یقینی کا شکار ہے۔ حکومت اب یہ سوچ رہی ہے کہ کیا اسے محدود قومی سرمایہ کاروں کے لیے مخصوص رکھا جائے یا بین الاقوامی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے۔